ممبئی۔ چوٹ کی وجہ سے مستقل کپتان مہندر سنگھ دھونی کی غیر موجودگی میں وراٹ کوہلی کی قیادت والی ہندوستانی کرکٹ ٹیم
25 فروری سے بنگلہ دیش میں شروع ہونے والے ایشیا کپ کے لئے آج بنگلہ دیش پہنچ گئی۔ وکٹ کیپر بلے باز دھونی پسلی کی پٹھوں میںکھنچائو کی وجہ سے اس ٹورنامنٹ میں نہیں کھیلیں گے۔ انہیں اس ماہ کے شروع میں نیوزی لینڈ کے خلاف دوسرے ٹسٹ کے دوران یہ چوٹ لگی تھی۔ کوہلی کی قیادت میں ٹیم دوبارہ ٹرافی حاصل کرنے کی کوشش کرنے اور اپنی مہم کی شروعات 26 فروری کو میزبان بنگلہ دیش کے خلاف راؤنڈ رابن میچ سے کرے گی۔ ٹیم نے آخری بار سری لنکا میں 2010 میں پانچویں بار خطاب حاصل کیا تھا۔ ہندوستان کے باقی راؤنڈ رابن میچ 28 فروری کو سری لنکا کے خلاف، دو مارچ کو گزشتہ چمپئن پاکستان کے خلاف اور پانچ مارچ کو افغانستان کے خلاف ہیں۔ ٹورنامنٹ کا فائنل آٹھ مارچ کو کھیلا جائے گا۔
آسٹریلیا کے سابق کپتان ایان چیپل کو لگتا ہے کہ مہندر سنگھ دھونی کی جگہ وراٹ کوہلی کو ہندوستان کا ٹسٹ کپتان بنا دینا چاہئے کیونکہ موجودہ کپتان انتہائی دفاعی ہے اور ان کا دماغ اس طرح سے چل رہا ہے جیسے کوئی پروفیسر باغ میں ٹہل رہا ہو ۔ چیپل نے نیوزی لینڈ کے حالیہ دورے پر ہندوستان کی خراب کارکردگی کے بعد کوہلی کو جلد سے جلد کپتان بنانے کی بات کہی کیونکہ اس دورے پر ٹیم کسی بھی شکل میں ایک بھی جیت نہیں کر سکی ۔
چیپل نے لکھا ، دھونی کھیل کے چھوٹے شکل میں شاندار کپتان ہے اور بلے باز کے طور پر اس کی کارکردگی شاندار ہے ۔ لیکن بطور کپتان وہ بہت جلد رد عمل دیتا ہے اور وہ کھیل کو اس سمت میں لے جاتا ہے جہاں اسے خود پتہ نہیں چلتا کہ آگے کیا کرنا ہے ۔ اس کی حالت باغ میں ٹہل رہے ایک پروفیسر جیسی بن جاتی ہے ۔ انہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف ڈرا ہوئے دوسرے میچ کے بارے میں کہا کہ اسکی قدامت پسندی نے مخالف ٹیم کے بہترین بلے بازوں کو زیادہ ہی آزادی دے دی اور کئی آسان رن دے دیئے ۔ اس درمیا ن میکلم اور بی جے واٹلنگ کے درمیان میچ بچانے والی بڑی شراکت بن گئی ۔ چیپل نے کہا کہ دھونی کو سچ مچ انگلینڈ اور آسٹریلیا کے 2011-12 میں ہندوستان کے مایوس کن دورے کے بعد ہٹا دینا چاہئے تھا ، جب اس کی ٹیم مسلسل آٹھ میچ گنوا بیٹھی تھی ۔ چیپل نے کہا کہ جب ٹیم مشکلمیں ہوتی ہے تو دھونی کی حکمت عملی بنانے میں ناکام رہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جب کپتان اپنی ٹیم کو رکاوٹ پہنچانا شروع کر دے ، اسے تبدیل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اس خراب دور میں دھونی اپنی ٹیم کو حوصلہ افزائی کرنے میں ناکام رہے اور ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے کپتان جذبات سے گزر رہا تھا ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایک کپتان کو مزید طویل تک روکنا چاہئے ، اس وقت تک جب تک اس کی ٹیم ہارتی ہے ۔چیپل نے کہا کہ دھونی نے واپسی کی جب اس نے گھریلو میدان پر آسٹریلیا کے خلاف وائٹ واش کیا ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ اس طرح کے واقف حالات میں بہتر کپتان ہے ۔ وہ باقاعدگی سے اسپنروں کو لگانے میں اپنا بہترین کرتا ہے ، لیکن حالات تیز گیند بازوں کے مفید ہوتے ہیں تو وہ جوجھتا ہے ۔