نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے تحفظ کے لیے طبی ماہرین جس چیز پر سب سے زیادہ زور دیتے ہیں وہ ہے ہاتھوں کو دھونا۔
امریکا کی سائمنز یونیورسٹی کی ڈاکٹر ایلزبتھ اسکاٹ کے مطابق آپ ضروری نہیں کہ اس پر کنٹرول کرسکیں کہ کیا کچھ چھونا ہے یا چھوا ہے، آپ یہ بھی کنٹرول نہیں کرسکتے کہ کسی چیز کو کون چھو رہا ہے، مگر آپ اپنے ہاتھوں کا خیال ضرور رکھ سکتے ہیں۔
صابن اور پانی سے ہاتھ دھونا ہمارے خیالات سے بھی زیادہ جراثیموں کے خلاف طاقتور ہتھیار ہے۔ڈاکٹر ایلزبتھ کے مطابق یہ طریقہ کار 2 طرح کام کرتا ہے، سب سے پہلے تو یہ ہاتھوں پر موجود اشیا کو ہٹاتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ صابن مخصوص جراثیموں کو نکال پھینکتا ہے۔
نئے نوول کورنا وائرس سے دنیا بھر میں ایک لاکھ سے زائد متاثر ہوچکے ہیں اور صابن اس وائرس میں موجود چربی کی ایک تہہ کو الگ کرکے اسے بیمار کرنے سے روکتا ہے۔
صابن سے جلد میں پھسلن بڑھتی ہے تو اچھی طرح رگڑنے سے ہم جراثیموں کا شکار کرکے انہیں پانی سے بہاسکتے ہیں۔
ویسے تو یہ بہت آسان لگتا ہے مگر حقیقت تو یہ ہے کہ بیشتر افراد یہ کام درست طریقے سے نہیں کرتے۔
2013 کی ایک تحقیق میں باریک بینی سے 37 سو سے زائد افرادکو ہاتھ دھوتے دیکھا گیا اور دریافت کیا گیا کہ صرف 5 فیصد افراد نے ہاتھ دھونے کے لیے تمام اصولوں پر عمل کیا۔
4 میں سے ایک ایک فرد نے ہاتھوں کو صابن کے بغیر دھویا جبکہ ہر 10 میں سے ایک نے ٹوائلٹ جانے کے بعد ہاتھوں کو دھویا ہی نہیں۔
صرف 5 فیصد نے ہاتھوں کی صفائی کے لیے 15 سیکنڈ لگائے یعنی انہیں دھونے، رگڑنے اور پھر پانی سے ہاتھوں کو دھویا اور ڈاکٹر ایلزبتھ کا کہنا تھا کہ اگر آپ خود کو بیمار ہونے سے روکنا چاہتے ہیں، تو اتنا وقت ناکافی ہے۔
امریکا کی رٹگرز یونیورسٹی کے ڈاکٹر ڈونلڈ Schaffner کے مطابق پانی ٹھنڈا ہو یا گرم، ہاتھوں کی صفائی کے لیے پانی کا درجہ حرارت اہمیت نہیں رکھتا تو سب سے پہلے ہاتھوں پر پانی ڈالیں۔
اس کے بعد صابن کے جھاگ کو ہاتھوں پر پھیلائیں جو جلد پر جراثیموں کو پھسلنے میں مدد دیتا ہے۔
اگر آپ کسی پبلک ٹوائلٹ میں ہو اور وہاں صابن نہ ہو تو عارضی طور پر ہاتھوں کو پانی میں اچھی طرح رگڑنا بھی کسی حد تک تحفظ فراہم کرسکتا ہے۔
2011 کی لندن اسکول آف ٹروپیکل ہائی جی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ہاتھوں کو پانی سے دھولینا بھی جلد میں موجود بیکٹریا کی مقدار کو ایک چوتھائی حد تک کم کرتا ہے جبکہ صابن اور پانی سے ہاتھ دھونا بیکٹریا کی مقدار کو 8 فیصد تک لاسکتا ہے۔
یعنی بنیادی اہمیت اس بات کی ہے کہ کچھ نہ کرنے سے کچھ کرنا بہتر ہی ہوتا ہے۔
اور ہاتھوں کو کتنی دیر تک رگڑنا چاہیے؟ کم از کم 20 سیکنڈ تک۔
عالمی ادارہ صحت نے کم از کم اتنے وقت تک ہاتھوں کو دھونے کا مشورہ دیا ہے اور ہاتھوں کو جتنا زیادہ وقت اچھی طرح رگڑ کر صاف کریں گے، جراثیموں کا شکار ہونے کا امکان اتنا ہی کم ہوگا۔
اور ہاں آخر میں ہاتھوں کو خشک کرنے کے لیے مشترکہ تولیے کی جگہ پیپر ٹاﺅل (گھر سے باہر) زیادہ بہتر ہوتے ہیں کیونکہ اس سے زیادہ جراثیم ہاتھوں سے نکل جاتے ہیں، گھر میں تولیے سے مدد لی جاسکتی ہے اور اگر ہوسکے تو ہر فرد کا اپنا الگ تولیے کو یقینی بنائیں۔
خشک ہاتھوں سے گیلے ہاتھوں کے مقابلے میں جراثیموں کی آلودگی کا امکان بھی کم ہوتا ہے کیونکہ نمی سے جراثیموں کی نشوونما میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
ہاتھوں کو کھانا پکانے سے پہلے، اس کے دوران اور بعد میں دھوئیں۔
کھانے سے پہلے دھوئیں۔
کسی بیمار سے ملنے سے پہلے اور بعد میں دھوئیں۔
خراش یا زخم کے علاج سے پہلے اور بعد میں دھوئیں۔
ٹوائلٹ جانے کے بعد دھوئیں۔
بچے کا ڈائیپر بدلنے یا ٹوائلٹ میں صفائی کے بعد دھوئیں۔
ناک صاف کرنا، کھانسی یا چھینک کے بعد۔
کسی جانور کو چھونے یا پالتو جانور کی غذا یا فضلے کو چھونے کے بعد۔