دبئی ۔ :عراق اور شام میں سرگرم القاعدہ کی ایک ذیلی تنظیم دولت اسلامیہ عراق وشام [داعش] کے جنگجوؤں نے القاعدہ کے بانی مقتول لیڈر اسامہ بن لادن کے ایک سابق دست راست ابو خالد السوری کو شام کے شہرحلب میں قتل کر دیا ہے۔
القاعدہ کے ایک رُکن عبدالمحسن الشارخ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ “ٹیوٹر” پر ایک بیان میں ابو خالد کی ایک خودکش حملے میں ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ الشارخ کا کہنا ہے کہ القاعدہ رُکن ابو خالد کو [داعش] کے ایک جنگجو نے شام کے مشرقی شہر حلب میں کل اتوار کے روز ایک خود کش دھماکے میں ہلاک کیا۔ حملے میں پانچ دوسرے افراد بھی مارے گئے۔ تاہم داعش کی جانب سے اس کارروائی کی ذمہ دار قبول نہیں کی گئی۔
عبدالمحسن الشارخ کے بہ قول القاعدہ کا مقتول کمانڈر ابو خالد السوری کا نام سنہ 2009ء میں سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے اشتہاری قرار دیے گئے 85 عسکریت پسندوں کی فہرست میں بھی شامل تھا۔ عبدالمحسن کا کہنا ہے کہ اس نے متعدد مرتبہ ابو خالد سے رابطہ کیا۔ رابطوں کے دوران ابو خالد اسامہ بن لادن اور ایمن الظواہری کے ساتھ اپنے تعلقات کے بارے میں بتایا کرتا تاہم اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسے خودکش حملے میں مارے جانے کا خوف ہے کیونکہ میرے قتل کے لیے پانچ خودکش بمبار تیار کیے گئے ہیں۔ عبدالمحسن کے مطابق خودکش بمباروں نے کل اتوار کو اپنا کام کر دکھایا۔
القاعدہ رکن نے “ٹیوٹر” بیان میں داعش دولت اسلامیہ کے بجائے سرکشوں، باغیوں اور ظالموں کا ٹولہ قرار دیا۔
خیال رہے کہ عبدالمحسن الشارخ خود بھی سعودی عرب کو مطلوب عناصر میں شامل ہے۔ اس نے متعدد مرتبہ ایران اور پاکستان کے بارڈر سے افغانستان اور دوسرے ملکوں کا سفر کیا اور القاعدہ کے سینیئر کمانڈروں کے ہمراہ مختلف عسکری کارروائیوں میں حصہ لیا۔ ٹیوٹر بیان کے مطابق وہ 25 جنوری کو پاکستان اور ایران سے ہوتے ہوئے شام پہنچا ہے۔ وہ 20 فروری کو شام پہنچا جہاں وہ القاعدہ کی ایک دوسری ذیلی تنظیم النصرہ فرنٹ سے جا ملا جس کے بعد اب وہ شام کے محاذ جنگ میں شریک ہے۔