دبئی ۔ :سعودی عرب کے ایک کالم نگار نے ملک کی مذہبی پولیس یعنی محکمہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر پر زوردیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز ٹویٹر اور فیس بُک وغیرہ کی بھی نگرانی کرے اور ”برائی” کی تشہیر کرنے ،نازیبا فلمیں اور مواد ،جادووغیرہ کو پھیلانے والے اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی کرے۔
کالم نگار لولو الہبیشی نے سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار المدینہ کی جمعہ کی اشاعت میں اپنے کالم لکھا ہے کہ مذہبی پولیس کو برائیوں کو ہدف بنانے کی کارروائی میں تیزی لانی چاہیے اور سوشل میڈیا کی خلاف ورزیوں کی مانیٹرنگ کرنی چاہیے کیونکہ نیک ارادوں کے ساتھ سوشل میڈیا کی سائٹس دیکھنے والوں کے لیے ایسا ضرور کیا جانا چاہیے۔
انھوں نے لکھا ہے کہ ”مذہبی پولیس کو صرف فیس بُک اور ٹویٹر تک ہی خود کو محدود نہیں رکھنا چاہیے بلکہ کیک گیمزر اور دوسری سائٹس کے مواد کی بھی نگرانی کرنی چاہیے”۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں سوشل میڈیا کی سب سے مقبول سائٹ ٹویٹر ہے اور انٹرنیٹ کے اکتالیس فی صد صارفین اس مائیکرو بلاگنگ سائٹ کو استعمال کرتے ہیں۔ایک سروے کے مطابق سعودی عرب میں ٹویٹر کے اکاؤنٹس کی تعداد دنیا میں انٹرنیٹ صارفین میں سب سے زیادہ ہے۔
سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کے ایک ماہر خلدون سعید کا کہنا ہے کہ ”مذہبی پولیس کو لوگوں میں انٹرنیٹ کے استعمال سے متعلق آگہی پیدا کرنی چاہیے کیونکہ صرف صارفین کو بلاک یا اطلاق کی مانیٹرنگ کر کے مخرب الاخلاق مواد کو حذف نہیں کیا جاسکتا”۔
انھوں نے العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”مذہبی پولیس کو ”غیراخلاقی” ہونے کے نقصانات سے متعلق عوام میں شعور بیدار کرنا چاہیے کیونکہ یہ ممکن ہے کہ لوگ خود تو غیر اخلاقی کردار کے حامل نہ ہوں مگر وہ غیر شائستہ مواد دیکھتے ہوں”۔
تاہم بعض تجزیہ کاروں نے مذہبی پولیس کی سوشل میڈیا کی نگرانی کے حوالے سے اپنی تشویش کا بھی اظہار کیا ہے کیونکہ اس طرح آزادی اظہار پر قدغنیں لگ جائیں گے اور وہ آزادانہ اپنے خیالات کا اظہار نہیں کرسکیں گے۔
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کمیشن سعودی معاشرے میں شرعی قوانین کی پاسداری کا ذمے دار ہے،اس کے اہلکار عوامی مقامات پر مردوں کے غیر عورتوں کے ساتھ اختلاط کو بزور روکتے ہیں اور خواتین کو عوامی مقامات میں ننگے سر گھومنے پھرنے سے بھی منع کرتے ہیں۔نمازوں کے اوقات میں دکانوں کو بند کرانے کا ذمے دار بھی یہی محکمہ ہے۔