لکھنؤ۔(نامہ نگار)کانگریس پارٹی مسلسل ریاست کی سابقہ مایاوتی حکومت کے دور میں منریگا میں بدعنوانی کے خلاف مسلسل آواز اٹھاتی رہی ہیں لیکن سابقہ مایاوتی حکومت نے منریگا کے بدعنوانی معاملات کی جانچ نہیں کرائی۔ اسی نقشے قدم پر چلتے ہوئے سماجوادی پارٹی حکومت نے بھی بدعنوانی میں ملوث اپنے افسران کو بچانے کی کوشش کی۔ لیکن ہائی کورٹ ، سپریم کورٹ نے منریگا میں ہوئے تقریباً ۵۰۰سوکروڑ کے بدعنوانی معاملے میں سماجوادی پارٹی حکومت کو کوئی راحت نہیں دی ہے۔
مجبوراً سماجوادی پارٹی کی حکومت کو منریگا ب
دعنوانی معاملات کی سی بی آئی جانچ کرانے کیلئے مجبور ہونا پڑا۔ اترپردیش کانگریس کمیٹی کے ترجمان ڈاکٹر ہلال نقوی نے پریس کو جاری ایک اعلانیہ میں کہا کہ سی بی آئی جانچ کے بعد اس بات کا امکا ن ہے کہ افسران کے ساتھ بہت سے لیڈران بھی اس معاملے میں ملوث ہوں تھے۔ کانگریس پارٹی نے مطالبہ کیا کہ منریگا بدعنوانی معاملے کی جانچ کا دائرہ بڑھا یا جائے۔اور موجودہ سماجوادی پارٹی حکومت کے کاموں کی بھی جانچ کرائی جائے۔ اگر مکمل طور سے جانچ کی جائے گی۔ تو یقینی طور پر ہزاروں کروڑ روپئے کا معاملہ سامنے آئے گا۔
ترجمان نے کہا کہ منریگا اسکیم مرکز کی یوپی حکومت کے غریبوں کی بے روزگاری اور غربت دور کرنے کیلئے بے حد اہم اسکیم ہے۔ اور اس کی کامیابی کااندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گذشتہ دس برسوں میں مذکورہ اسکیم کے ذریعے تقریباً۱۵کروڑ لوگ خط افلاس سے اوپر آگئے ہیں۔
یہ ایک عالمی ریکارڈ ہے لیکن سب سے زیادہ افسوس کی بات یہ ہے غیر کانگریسی ریاستی حکومت نے مذکورہ اسکیم کو لوٹ کا ذریعہ بنالیا ہے۔ ورنہ مذکورہ اسکیم کے ذریعے پورے ملک میں بے روزگاری کے ساتھ ساتھ غریبی کو بھی ختم کیا جاسکتا تھا ۔
غریب عوام کی حق تلفی میں انہوں نے مرکزی حکومت کے ذریعے غریب عوام کیلئے تعلیم، صحت غذائی اسکیموں کو جہاں ایک طرف نافذ نہیں کیا ۔ مذکورہ اسکیموں کی رقم میں بدعنوانی کرکے عوام کے پیسے کو لوٹا ہے۔