لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ لکھنؤ یونیورسٹی میں کچھ طلباء کی غنڈہ گردی س
ڑکوں پر نظر آئی ۔ پیسوں کے مسئلہ پر پہلے تو دکاندار کو جم کر پیٹا، دکان میں توڑ پھوڑ کی او رپھر جب پولیس پہنچی تو پولیس پر بھی پتھراؤ کیا اور ہتھ گولہ پھینکا جس میں کئی پولیس والے زخمی ہو گئے۔پولیس نے بھی آنسوگیس کے گولے پھینکے اور ہاسٹل میں گھس کر طلباء پر لاٹھی چارج کیا۔ حسن گنج میں واقع لکھنؤ یونیورسٹی میں طلباء کا دکاندار سے جھگڑا ہو گیا جس کی وجہ مفت سامان کا لینا تھا۔ بات ہی بات میں تنازعہ اتنا بڑھا کہ طلباء نے ہاسٹل میں ساتھیوں کو اطلاع دی۔ اطلاع پاتے ہی محمود آبادو حبیب اللہ ہاسٹل میں موجود سیکڑوں طلباء موقع پر پہنچ گئے اور ہنگامہ کرنے لگے۔ مشتعل طلباء نے سڑک پر کھڑی گاڑیوں پر پتھراؤ کر کے انہیں نقصان پہنچایا اور دکاندار اور اس کے نوکر کو بھی مارا پیٹا۔اطلاع ملنے پر حسن گنج پولیس اور دیگر تھانوں کی پولیس موقع پر پہنچی پر بھی پتھراؤ کیا۔ کئی راؤنڈ ہوائی فائرنگ بھی ہوئی۔ کہا جاتا ہے کہ ہری مسجد کے پاس اودھ کشور گپتا کی بالا جی کی مٹھائی اور دالموٹھ کی دکان ہے۔ اتوار کی شام اودھ کشور نوکروں کے ساتھ دکان پر موجود تھے۔ ساڑھے ۸ بجے شب کو تقریباً نصف درجن نوجوان دکان پر پہنچے اور نمکین و مٹھائی پیک کرائی۔ سامان لینے کے بعد بغیر پیسے دیئے وہ آنے لگے تو دکان مالک اودھ کشور نے انہیں چار ہزار دو سو روپئے کی ادائیگی کرنے کو کہا۔ طلباء نے اودھ کشور کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ جانتے نہیں ہو ہم لوگ یونیورسٹی سے تعلق رکھتے ہیں اگر روپئے مانگے توخیر نہیں۔ طلباء کے ذریعہ دی گئی دھمکی کا اودھ کشور پر کوئی خاص اثر نہ ہوا اور ا س نے روپئے ادا کرنے کو کہا۔ اس پر طلباء نے دکان مالک کو مارا پیٹا۔ مار پیٹ دیکھ کااس کا نوکر موہت بیچ بچاؤ کرنے لگا تو اس کی بھی پٹائی کر دی۔ادھر ہنگامہ کی اطلاع ہاسٹل میں پہنچی تو سیکڑوں طلباء جمع ہو گئے اور ہنگامہ کرنے لگے۔
ہنگامہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس بھی موقع پر پہنچی اور طلباء کو قابو میں کرنے کی کوشش کی لیکن طلباء نے پولیس پر پتھر برسائے اور سڑک پر کھڑی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ معاملہ طول اختیار کر جانے پر حسن گنج انسپکٹر ویر سنگھ نے دیگر تھانوں کی فورس بھی طلب کر لی۔ دوسری طرف محمود آباد ہاسٹل میں طلباء جاکر چھپ گئے۔ جب پولیس ہاسٹل کے باہر پہنچی تو طلباء نے پھر پولیس پر پتھراؤ شروع کر دیا لیکن پولیس پیچھے نہ ہٹی اور آنسو گیس کی مدد سے آگے بڑھتے ہوئے ہاسٹل کو گھیر لیا۔ پولیس کو آتے ہوئے دیکھ مشتعل طلباء جا چھپے ، پولیس نے ہاسٹل سے کثیر تعداد میں ہتھ گولے برآمد کئے ۔ اطلاع موصول ہوئی ہے کہ پولیس نے ایک طالب علم کو بھی گرفتار کیا ہے لیکن ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ اس واردات میں موقع پر ڈی آئی جی، ایس ایس پی سمیت دیگر اعلیٰ افسران موجود تھے۔ مشتعل طلباء نے ایک بس، ایمبولنس، دو کاریں سمیت کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔