چین کی حکومت نے حالات بہتر ہونے پر ملک میں کورونا وائرس کے مرکزی شہر ووہان سے 11 ہفتوں کے طویل لاک ڈاؤن کو ختم کردیا۔غیر ملکی خبر ایجنسی ‘اے پی’ کی رپورٹ کے مطابق چینی حکام نے ایک کروڑ 10 لاکھ سے زائد آبادی کے حامل شہر میں عوام کو سرگرمیاں بحال کرنے کی اجازت دے دی ہے اور شہر میں داخلے اور اخراج پر عائد پابندیاں بھی ختم کردی ہیں۔
خیال رہے کہ چینی حکومت نے گزشتہ برس دسمبر میں کورونا وائرس سامنے آنے کے بعد حفاظتی اقدامات کرتے ہوئے ووہان شہر کو لاک ڈاؤن کرکے شہریوں کی نقل و حرکت کو گھروں تک محدود کردیا تھا۔
چین میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 82 ہزار تک پہنچی تھی جو اس وقت سب سے زیادہ تھی تاہم اب امریکا، اٹلی، اسپین، فرانس اور جرمنی سے میں ایک لاکھ سے زائد متاثرین کی تصدیق کی گئی ہے۔
کورونا وائرس سے چین میں 3 ہزار 300 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور اب حکومت نے کوئی کیس سامنے نہ آنے کے بعد لاک ڈاؤن کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔
چینی اخبار ‘پیپلز ڈیلی’ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ‘لوگوں کو جس دن کا انتظار تھا اور جس دن کے لیے پرجوش تھے وہ آگیا ہے تاہم یہ آخری فتح نہیں ہے’۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘ہمیں اب بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ووہان کھلا ہوا ہے جس پر ہم خوش ہوسکتے ہیں لیکن ہمیں آرام نہیں کرنا چاہیے’۔
ووہان سے پابندیوں کے خاتمے کے موقع پر حفاظتی اقدامات اور سیکیورٹی پر مامور افراد مخصوص لباس میں ہینکو ریلوے اسٹیشن کے باہر گشت کرتے نظر آئے اور گارڈز نے داخلی اور خارجی راستوں میں لوگوں کو بریفنگ دی۔
رپورٹ کے مطابق ووہان سے دیگر شہروں کے ٹکٹ کے لیے الیکٹرونک بل بورڈ پر اشتہار دیے گئے تھے جس میں پہلی ریل بیجنگ کے لیے صبح 6 بج کر 25 منٹ پر روانہ ہوگی۔
واضح رہے کہ ووہان چین کا اہم صنعتی شہر ہے جہاں اہم پلانٹس کے علاوہ درمیانی درجے کے کاروبار کا ایک طویل سلسلہ ہے جس میں شہریوں کی بڑی تعداد روزگار سے منسلک ہے۔
لاک ڈاؤن کے باعث ووہان میں معاشی سرگرمیاں ماند پڑ گئی تھیں جہاں اب کام کرنے والے افراد کی کمی کے ساتھ ساتھ طلب میں بھی کمی دیکھی جارہی ہے۔
چین کی حکمران پارٹی کے سیکریٹری جنرل نے لاک ڈاؤن کے خاتمے کے حوالے سے کہا کہ شہر کے اعلیٰ عہدیداروں نے ایئرپورٹ، ریلوے اسٹیشن اور دیگر مقامات کا جائزہ لیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہر کو کھولتے وقت حفاظتی تدابیر پر سختی سے عمل کرنا ہوگا جس کے ساتھ ساتھ امن و امان کو بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک مقصد ہے کہ وبا کسی صورت دوبارہ سر نہ اٹھائے۔
یاد رہے کہ چین کے شہر ووہان سے نئے نوول کورونا وائرس کووِڈ 19کا پھیلاﺅ شروع ہوا تھا جو دنیا کے 150 سے زائد ممالک میں پھیل گیا۔ چین کا شہر ووہان جنوری سے لاک ڈاؤن تھا، جہاں کسی کو داخلے یا نکلنے کی اجازت نہیں تھی اور صرف خصوصی اجازت نامے کے ذریعے ہی لوگ باہر نکل سکتے تھے۔
کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے چینی حکومت نے ووہان میں 16 عارضی ہسپتال بنانے سمیت ملک کے دیگر صوبوں میں بھی عارضی ہسپتال بنائے تھے جب کہ متعدد شہروں میں لاک ڈاؤن نافذ کرنے سمیت لوگوں کو گھروں تک محدود کردیا تھا۔
چین نے عوامی و تفریحی مقامات کو بند کرکے دیگر ممالک سے ملنے والی اپنی زمینی سرحدیں بھی بند کردی تھیں جب کہ فضائی آپریشن کو بھی محدود کردیا تھا۔
حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے سخت اقدامات کی وجہ سے ہی مارچ 2020 کے آغاز میں چین نے کورونا وائرس پر قابو پالیا تھا اور پہلی بار مارچ کے وسط میں وبا کے مرکز ووہان سے کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا تھا۔کورونا وائرس پر قابو پانے کے بعد چینی حکومت نے عارضی طور پر بنائے گئے ہسپتال بھی بند کردیے تھے اور مارچ کے وسط تک ووہان سے لاک ڈاؤن کو ہٹانے کا آغاز کرتے ہوئے سینما ہالز و تفریحی مقامات کھولنا شروع کیا تھا۔
مارچ کے آخری ہفتے میں چین میں معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہوئی تھیں اور اب وہاں جزوی طور پر تفریحی و عوامی مقامات کو کھولا جا چکا ہے جب کہ فضائی آپریشن بحال کرنے سمیت ٹرانسپورٹ کو بھی چلانے کی اجازت دی جا چکی ہے۔
چین میں اس وقت تقریبا تین ہزار کے قریب مریض ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں اور چینی حکام نے تصدیق کی ہے کہ چین میں پہلی بار 6 اپریل کو کورونا وائرس کی وجہ سے کوئی بھی ہلاکت نہیں ہوئی۔
چین میں کورونا وائرس سے متاثر افراد کی مجموعی تعداد 82 ہزار سے کچھ زیادہ تھی جن میں 78 ہزار سے زائد افراد مکمل طور پر صحت یاب جب کہ 3300 کے قریب ہلاک ہو ئے۔