ہانگ کانگ:سنگاپور میں وڈیو کمیونکیشن سروس زوم کے ذریعے آن لائن تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے ایک سبق کو ہیکرز کی کی جانب سے ہائی جیک کرکے اسے فحش تصاویر سے تبدیل کرنے کے بعد حکومت نے اس کا استعمال معطل کردیا۔
سنگاپور میں کورونا وائرس کے باعث احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے جزوی لاک ڈاؤن کے اعلان کے ساتھ ہی اسکولز بھی بند کردیے گئے تھے جس کے بعد کچھ اساتذہ طلبہ کو تعلیم کی فراہمی کے لیے زوم جیسی سروسز کا استعمال کر رہے تھے۔
تاہم جب طلبہ زوم پر جغرافیہ کا سبق پڑھ رہے تھے تب دو ہیکرز مداخلت کی اور انہیں فحش تصاویر سے تبدیل کردیا۔
سنگاپور کی وزارت تعلیم کے مطابق یہ ایک سنگین معاملہ ہے اور اس کی تحقیقات کی جارہی ہے اور اس سلسلے میں پولیس کو رپورٹ کی جاسکتی ہے۔
وزارت تعلیمی ٹیکنالوجی ڈویژن کے ڈائریکٹر ایرون لوح کا کہنا تھا کہ ہم سیکیورٹی کو مزید بہتر کرنے کے لیے زوم کے ساتھ کام کررہے ہیں اور ایسے حفاظتی اقدامات اٹھانے کی کوشش کریں گے جن پر عمل کرنا آسان ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے ہمارے اساتذہ اس وقت تک زوم کا استعمال نہیں کریں گے جب تک تمام حفاظتی امور پر کام مکمل نہ کرلیا جائے۔
خیال رہے کہ سنگاپور وہ واحد ملک نہیں جہاں ٹیلی کانفرنسنگ کچھ رکاوٹوں کے باعث متاثر ہوئی ہو، رواں سال 30 مارچ کو ایف بی آئی کی جانب سے انتباہ جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق انہیں متعدد اطلاعات موصول ہوئی تھی کہ ہیکرز کی جانب سے ٹیلی کانفرنسنگ اور آن لائن کلاس رومز پر حملہ کیا جارہا ہے جس کے بعد انہوں نے مشورہ دیا تھا کہ صارفین زوم ایپ کے تحت کی جانے والی میٹنگز کو پبلک نہ کریں۔
منیجنگ ڈائریکٹر اور سائبرسیکیوریٹی فرم نیٹ ورک باکس کے شریک بانی مائیکل گزیلی کے مطابق زوم ایپ پر یہ مسئلہ اس وقت پیش آتا ہے جب صارفین اپنی سہولت کے لیے پبلک میٹنگز رکھتے ہیں، اس سے ہر وہ شخص اس میٹنگ کا حصہ بن سکتا ہے جس کے پاس اس کا لنک موجود ہو۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کبھی کبھار ان کانفرنسز کی تفصیلات عوامی انداز میں دی جاتی ہیں کیوں کہ منتظمین چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ شرکا اس میٹنگ کا حصہ بن سکیں۔