لکھنؤ: کورونا انفیکشن کے سبب اگر کسی کا انتقال ہوگیا ہے تو اسے غسل دیا جائے گا لیکن اس کا طریقہ یہ ہوگا کہ سیل بند لاش کے اوپر پانی بہایا جائے یہی غسل کافی ہے اور غسل کےلئے سیل کو کھولنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اسی طرح لاش کو الگ سے کفن پہنانے کی بھی ضرورت نہیں ہے بلکہ جس پلاسٹک کی تھیلی میں لاش کوپیک کیا گیا ہے وہی کفن ہوجائے گا۔
مذکورہ جواب دارالعلوم فرنگی محل کے دارالافتاء نےجمعرات کو کورونا انفیکشن سے مرنے والوں کےلئے دریافت کئے گئے سوالوں کے جواب میں دیئے۔
واضح رہے کہ کل نظیرآباد میں رہنے والے بزرگ کی کورونا انفیکشن کے سبب ہوئی موت کے بعد اسے قبرستان میں دفن کرنے کے سلسلے میں علاقائی لوگوں نے مخالفت کردی تھی۔ حالانکہ بعد میں دیر رات پولیس ، محکمہ صحت اور علماء کے سمجھانے کے بعد لاش کو گہری قبر کھود کر دفن کیا گیا۔
کورونا انفیکشن سے انتقال کرنے والوں کی تعداد میں مسلسل ہورہے اضافے اور بدھ کی رات ہوئی واردات کےبعد راجدھانی میں رہنے والے ایاز احمد نے دارالعلوم فرنگی محل کے دارالافتاء سے رابطہ کرکے اس پر فتویٰ مانگا ہے۔ ایاز احمد نے دارالافتاء سے کورونا انفیکشن سے انتقال کرنے والوںکو اسلامی غسل دینے، اسے کفن پہنانے ، نماز جنازہ پڑھنے اور قبرستان میں دفن نہ کرنے کے سلسلے میں سوال کے بارے میں دریافت کیا جس پر امام عیدگاہ مولانا خالد رشید فرنگی محلی، مولانا نصرا للہ، مولانا نعیم الرحمٰن صدیقی اور مولانا محمد مشتاق نے فتویٰ جاری کیا۔