کینیڈا کے صوبہ نووا اسکاٹیا میں ایک مسلح شخص نے پولیس کا بھیس بدل کر خاتون پولیس افسر سمیت 16 افراد کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔
خبررساں ادارے اے پی کے مطابق کینیڈین حکام نے بتایا کہ مسلح شخص 12 گھنٹے بعد مارا گیا۔
اس دوران حکام نے نووا اسکاٹیا کے دیہی علاقے پورٹاپیکا کے رہائشیوں کو گھروں میں رہنے کا مشورہ دیا۔
اس سے قبل پولیس نے بتایا کہ مشتبہ شخص پولیس کار میں تھا۔
فراہم کردہ اطلاعات کے مطابق مسلح شخص نے علاقے کے متعدد مقامات پر لوگوں کو نشانہ بنایا اور پولیس ہلاک افراد کی تفصیلات جمع کررہی ہے۔
پولیس نے مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا۔
علاوہ ازیں بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق رائل کینیڈین ماونٹڈ پولیس کانسٹیبل (آر سی ایم پی) ہیڈی اسٹیونسن، جو 23 سال فوج میں خدمات انجام دے چکے تھے، ہلاک ہونے والوں میں شامل تھے۔
نووا اسکاٹیا کے آر سی ایم پی کے کمانڈنگ افسر، اسسٹنٹ کمشنر لی برجر مین نے فیس بک پوسٹ میں کہا کہ ہیڈی اسٹیونسن نے ڈیوٹی کے دوران جواب دیا اور خدمات انجام دیتے ہوئے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
انہوں نے بتایا کہ دو بچے اپنی ماں اور ایک شوہر اپنی بیوی، والدین اپنی بیٹیوں اور دیگر متعدد اپنے دوستوں اور رشتے داروں سے محروم ہوگئے۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے واقعہ کو ’خوفناک صورتحال‘ قرار دیا۔
دوسری جانب نووا اسکاٹیا کے وزیر اعظم اسٹیفن میک نیل نے صحافیوں کو بتایا کہ ’یہ ہمارے صوبے کی تاریخ میں تشدد کا سب سے افسوس ناک واقعہ ہے‘۔
نووا اسکاٹیا پولیس نے مبینہ حملہ آور کی شناخت 51 سالہ گیبریل وورٹ مین کے طور پر کی ہے۔
مقامی پولیس کے مطابق مسلح حملہ آور رائل کینیڈا کے ماؤنٹڈ پولیس میں ملازمت نہیں کرتا تھا لیکن وہ ’آر سی ایم پی کی وردی پہنے ہوئے تھا‘۔
پولیس نے مزید بتایا کہ بعد میں مسلح شخص نے کاریں تبدیل کیں۔
پولیس نے اس بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں کہ مشتبہ مسلح شخص کی موت کیسے ہوئی۔
واضح رہے کہ امریکا کے مقابلے میں کینیڈا میں بندوق کی ملکیت کے قوانین قدرے سخت ہیں اور کینیڈا ایسے واقعات بہت کم ہوتے ہیں۔
اس سےقبل 2019 میں 2 مفرور نوجوانوں نے شمالی برطانوی کولمبیا میں چھٹیاں منانے کے لیے آئے آسٹریلیائی نژاد امریکی جوڑے سمیت 3 افراد کے قتل کا اعتراف کیا تھا۔
1989 میں کیوبک میں ایک کالج میں فائرنگ سے 14 خواتین ہلاک ہوگئیں جب قاتل نے تمام مرد افراد کو کلاس روم سے باہر بھیجا اور فائرنگ کردی۔