کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے برلن کی شاہراہوں پر گاڑیوں کا رش اور شور کم ہو چکا ہے۔ حکام اب سائیکل سواروں اور پیدل چلنے والوں کے لیے زیادہ محفوظ اور کھلی سڑکیں تیار کرنے کی امید کر رہے ہیں۔
جرمنی کی قومی شاہراہیں دنیا بھر میں تیز رفتار ڈرائیونگ کے لیے مشہور ہیں لیکن آج کل کورونا وائرس کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے سڑکوں پر ٹریفک کافی کم ہو چکا ہے۔ ایسے میں برلن کے شہریوں میں سائیکلنگ کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ تاہم سائیکل سواروں کو بھی اس وبائی صورت حال میں خود کو وائرس سےمحفوظ رکھنے کے لیے حفاظتی تدابیر پر عمل کرنا پڑتا ہے۔
برلن کے فریڈریش ہائن اور کروئزبرگ ضلع میں سڑکوں اور پارکس کے ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ فیلکس وائسبرخ کے مطابق سائیکلنگ کے دوران سائیکل سوار وں کو آپس میں کم از کم ڈیڑھ میٹر یعنی پانچ فُٹ تک کا فاصلہ برقرار رکھنا چاہیے۔
وائسبرخ کے مطابق سائیکل سوار وں کو آپس میں کم از کم ڈیڑھ میٹر یعنی پانچ فُٹ تک کا فاصلہ برقرار رکھنا چاہیے۔
کووِڈ انیس کے وبائی مرض پھیلنے کی شروعات کے بعد سے ہی وائسبرخ نے سڑکوں پر گاڑیوں کے ٹریک کم کر کے سائیکل سواروں کے لیےعارضی طور پر مختص کر رہے ہیں۔ انہوں نے بعض علاقوں میں سائیکل سواری کے لیے مخصوص ٹریکس کو مزید چوڑا کر دیا اور جہاں سائیکل سواروں کے لیے الگ ٹریکس موجود نہیں تھے وہاں نئے ٹریک کمیشن کر دیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: کورونا وائرس: یورپ میں پابندیوں میں نرمی کا آغاز
کووڈ انیس نقل و حرکت کے طریقوں کو بدل رہا ہے
نئی قسم کے کورونا وائرس کے وبائی مرض کی وجہ سے روزمرہ کے طرز زندگی میں بہت ساری تبدیلیاں وقع پذیر ہو رہی ہیں، جیسے کہ سائیکل سواروں اور پیدل چلنے والوں کو سڑکوں پر مزید جگہ فراہم کرنا۔ ایک طویل عرصے سے یہ عمل شاید ناممکن لگتا تھا۔ وائسبرخ کا کہنا ہے کہ اس عمل کا مقصد اس وبائی مرض کے دوران کام کرنے والے ڈاکٹروں، نرسوں اور حتیٰ کہ صحافیوں کو محفوظ راستہ فراہم کرنا ہے اور اس وجہ سے شاید پبلک ٹرانسپورٹ جیسے کہ بسیں اور سب وے ٹرینوں میں بھی لوگوں کا رش کم ہوسکتا ہے۔