سعودی فرماں روا شاہ سلمان نے ملک بھر سے کرفیو جزوی طور پر ہٹانے کا فرمان جاری کردیا ہے جبکہ مکہ اور قریبی علاقوں میں 24 گھنٹے کا کرفیو برقرار رہے گا۔
الجزیزہ کی رپورٹ کے مطابق سعودی نیوز ایجنسی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں صبح 9 بجے شام 5 بجے تک کرفیو ہٹا دیا جائے گا جبکہ ہول سیل اور ریٹیل کی دکانوں کو 6 رمضان سے 20 رمضان (29 اپریل سے 13 مئی) تک کھولنے کی اجازت دی جائے گی۔
ہوپکنز یونیورسٹی سے جاری اعداد وشمار کے مطابق سعودی عرب میں اب تک 16 ہزار 299 کیسز سامنے آچکے ہیں اور 136 افراد کی ہلاکتیں ہوئی ہیں جو خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی) ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔
سعودی عرب نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے 2 اپریل کومقدس شہروں مکہ اور مدینہ میں کرفیو نافذ کردیا تھا۔
سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ کرفیو کے دوران کچھ اہم افراد کو گھروں سے نکلنے اور کھانے پینے کی اشیا اور ادویات خریدنے کی اجازت ہو گی۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ دونوں شہروں کے مکین کرفیو کے دوران میں اپنے گھروں اور قیام گاہوں ہی میں رہیں گے اور صرف صبح 6 بجے سے سہ پہر 3 بجے تک سودا سلف، خوراک کی اشیا اور ادویات کی خریداری کے لیے گھروں سے باہر نکل سکتے ہیں مگر انہیں اشیائے ضروریات کی خریداری کے لیے بھی اپنے اپنے علاقوں تک محدود رہنا چاہیے۔
اعلامیے میں مزید بتایا گیا تھا کہ وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ان دونوں شہروں میں گاڑی میں صرف ایک شخص کو سفر کرنے کی اجازت ہو گی۔
وزارتِ داخلہ کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز، فوج اور میڈیا سمیت اہم سرکاری اور نجی شعبوں میں کام کرنے والے اہلکار اور شعبہ صحت میں خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر حضرات اور طبّی عملے کو کرفیو کی پابندیوں سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔
اس سے قبل عمرے کو معطل کردیا تھا جس کے بعد رمضان میں مسجدالحرام میں مخصوص افراد کو نماز اور تراویح ادا کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق جولائی میں حج کا عظیم اجتماع بھی منسوخ ہوسکتا ہے جو جدید تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوگا کیونکہ سعودی حکومت نے مسلمان ممالک سے حج کی تیاریوں مؤخر کرنے کا مطالبہ کردیا تھا۔
سعودی عرب کی حکومت کے لیے حج اور عمرہ زائرین آمدنی کا بڑا ذریعہ ہیں جبکہ ولی عہد محمد بن سلمان نے ملک میں سیاحوں کی تعداد کو بڑھانے کے منصوبہ کا بھی اعلان کردیا تھا۔
سعودی عرب میں کرونا وائرس کے باعث نہ صرف مقدس مقامات بلکہ بڑے معاشی مراکز اور ہوٹل بھی بند ہیں اور اسی طرح پروازوں کا سلسلہ بھی معطل ہے۔
شاہ سلمان کورونا وائرس کے خلاف اقدامات کے سلسلے میں پہلے ہی مزید مشکل حالات سے خبردار کرچکے ہیں جبکہ حکومت کو وائرس کے ساتھ ساتھ تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث دگنا معاشی نقصان کا سامنا ہے۔