عالمی ادارہ صحت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہوسکتا ہے کورونا وائرس کی وبا شاید کبھی ختم نہ ہوسکے اور دنیا بھر کے لوگوں کو اس وبا کے ساتھ زندگی گزارنے کا طریقہ سیکھنا پڑے گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جہاں دنیا بھر میں کئی ممالک میں نافذ لاک ڈاؤن میں نرمی کا سلسلہ جاری ہے وہیں ڈبلیو ایچ او نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ شاید یہ وبا پوری طرح اب کبھی ختم نہیں ہوسکے گی۔
خیال رہے کہ کورونا وائرس کا پہلا کیس گزشتہ سال دسمبر میں چین کے شہر ووہان میں سامنے آیا اور جب سے دنیا بھر میں 42 لاک سے زائد افراد اس وائرس کا شکار ہوئے جبکہ 3 لاکھ افراد اس وائرس کے نتیجے میں ہلاک بھی ہوئے۔
ڈبلیو ایچ او کے ہنگامی امور کے ماہر مائیک رائن نے ایک آن لائن بریفنگ میں بتایا کہ ‘اس بارے میں کوششیں جاری رکھنا ضروری ہے، یہ وائرس ہماری برادریوں میں ایک اور وبائی وائرس کی شکل اختیار کر سکتا ہے اور یہ وائرس شاید کبھی ختم نہ ہو سکے’۔
انہوں نے کہا کہ ایچ آئی وی کی طرح شاید کورونا بھی کبھی ختم نہ ہو اور دنیا کی پوری آبادی کو اس کے ساتھ ہی رہنا پڑے۔
کورونا کے پھیلاؤ کے بعد سے دنیا بھر میں نصف سے زائد آبادی لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھروں میں محصور ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس اذانوم گریبیسس کا کہنا تھا کہ ’عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ پابندیوں میں نرمی سے اس وائرس کی دوسری لہر نہیں پھیلے گی‘۔
مائیک رائن نے مزید بتایا کہ ’بہت سے ممالک چاہیں گے کہ پابندیوں سے باہر آئیں لیکن ہماری سفارش ہے کسی بھی ملک میں انتباہ اعلیٰ سطح پر جاری ہونا چاہیے‘۔
انہوں نے واضح کیا کہ ‘وسیع پیمانے پر کوششیں کی جائیں تو اس وبا سے نمٹنے کے طریقوں پر دنیا کو کچھ کنٹرول حاصل ہو سکتا ہے’۔
مائیک رائن نے اپریل میں تقریباً 11 ممالک میں طبی عملے کے افراد پر کیے جانے والے حملوں پر بھی سخت مذمت کی۔
ان کے مطابق جہاں اس وائرس سے لوگوں میں بہتری بھی دیکھنے میں آرہی وہیں کچھ مزید بدترین ہورہے جو ان افراد پر بھی حملہ کررہے جو اس مشکل وقت میں ان کی مدد کے لیے تیار ہیں۔