ممبئی : 14 مئی (یو این آئی) ٹھاکرے جنھوں نے 28 نومبر کو وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے حلف لیا تھا وہ کسی بھی ایوان کے رکن نہیں تھے ۔اور اقتدار پر باقی رہنے کے لیے انھیں 27 مئی تک انھیں مجلس قانون ساز کا رکن ہونا ضروری تھا۔
واضح رہے ریاست کے ایوان بالا میں 9 خالی نشستیں ، قانون ساز اسمبلی کے 288 ممبران پر مشتمل انتخابی کالج کے ذریعے رائے شماری سے پُر کی جاتی ہیں۔
ادھو ٹھاکرے بلا مقابلہ منتخب ہونگے یہ بات اسی وقت واضح ہو گئی تھی جب مہاراشٹر قانون ساز کونسل کی 9 نشستوں کے لہے 21 اپریل کو ہونے والے انتخاب کے لیے انھوں نے اپنی اہلیہ ،فرزند کابینی وزیر ادتیہ ٹھاکر اور مہا وکاس آگھاڑی کے قائدین جن میں راشٹر وادی کانگریس پارٹی کے نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار، ریاستی کانگریس کے صدر اور محصول وزیر بالاصاحب تھوراٹ اور شیوسینا کے سینئر رہنما کے ہمراہ اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروائےتھے۔
اس موقع پر کہ شیو سینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے پرچہ نامزدگی داخل ہونے کے بعد کہا تھا کہ ؛ ” ایم ایل سی کی 9 نشستوں پر انتخابات بلا مقابلہ ہوں گے۔ ہم نے کانگریس کی قیادت کے ساتھ تبادلہ خیال کیا کہ یہ وقت انتخابات کا نہیں بلکہ کوویڈ 19 کے وبائی امراض کا مقابلہ کرنے کا ہے۔ انہوں نے ہماری درخواست کا احترام کیا اور خوش اسلوبی سے اپنے دوسرے امیدوار کو واپس لے لیا “۔ نیز کانگریس نے اپنے دوسرے امیدوار راج کشور عرف پاپا مودی کو فارم واپس لینے پر رضامند کر لیا تھا۔