نئی دہلی۔ 26 فروری (یو این آئی)فیس بک اور ٹوئٹر جیسی سوشل نیٹ ورکنگ سا ئٹیں خودکشی روکنے کا موثر ذریعہ ثابت ہو سکتی ہیں۔آج سوشل میڈیا پرالزام لگایا جارہا ہے کہ ان سائٹوں کی وجہ سے خودکشی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ نفسیاتی ماہرین کا خیال ہے کہ فیس بک اور ٹوئٹر جیسی سوشل سائٹوں کے ذریعہ خودکشی کی سوچ رکھنے والے لوگوں کے بارے میں پہلے سے پتہ لگاکر انہیں یہ انتہائی قدم اٹھانے سے روکا جاسکتا ہے۔دہلی سائکریٹک سنٹر کے ڈائرکٹر ڈاکٹر سنیل متل نے بتایا کہ خودکشی کرنے والے 80 سے 90 فیصد افراد خودکشی کے اپنے منصوبے کے بارے میں پہلے سے کچھ اشارے ضروردیتے ہیں۔ ایسے افراد ان سائٹوں کے ذریعہ اپنے جذبات کا اظہار کرنا زیادہ آسان سمجھتے ہیں اور اگر ان افراد کے بارے میں پہلے سے معلوم ہو جائے تو ان کی جان بچائی جاسکتی ہے۔
ڈاکٹر سنیل متل نے بتایا کہ ہمارے ملک میں ہر برس تقریباً 10 لاکھ سے زائد افراد خودکشی کی کوشش کرتے ہیں اور ان میں سے 10 فیصد ایسا کرنے میں کامیاب بھی ہوجاتے ہیں۔ ان افراد میں سے زیادہ تر کسی نہ کسی طرح سے اپنے جذبات کا ضرور اظہار کرتے ہیں لیکن اکثر ان کے اشاروں کو نظر انداز کردیا جاتا ہے۔خودکشی روکنے کے لئے قائم کردہ رضاکار تنظیم“ جن سنجیونی” کے کنوینر ڈالی ملک کے مطابق ان واقعات کو روکنے کے لئے معاشرہ میں ایسا ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے کہ لوگ خودکشی اور اس کے تعلق سے کھل کر بات کرسکیں۔ ایسے ماحول سے خودکشی جیسے انتہائی قدم اٹھانے کی سوچ رکھنے والے مایوس افراد میں امید پیدا کرکے انہیں بر وقت مدد فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔ڈاکٹر سنیل متل نے مزید بتایا کہ بدقسمتی سے تعزیرات ہند کی دفعہ 309 کے تحت خودکشی کی کوشش کو اب بھی ایک جرم قرار دیا جاتا ہے۔ یہ افسوسناک بات ہے کہ ایسے افراد کو مدد فراہم کرنے کے بجائے سزا دی جاتی ہے جس کے سبب ہم ایسے افراد کی شناخت کرکے انہیں مناسب علاج مہیا نہیں کراپاتے۔
ڈاکٹر متل نے کہاکہ حالانکہ حال ہی میں راجیہ سبھا میں دماغی صحت سے متعلق بل پیش کیا گیا ہے جس کے تحت خودکشی کی کوشش کرنے والے فرد کو نفسیاتی مدد مہیا کرائی جائے گی اور حکومت کے لئے بھی ایسے لوگوں کو علاج فراہم کرانا ضروری ہوجائے گا۔ ہم اس بل کا خیرمقدم کرتے ہیں جس کے تحت تعزیرات ہند کی دفعہ 309 غیرموثر ہوجائے گی۔ سی آئی ایم بی ایس کے سینئر ماہر نفسیات ڈاکٹر سمیر کلانی کا کہنا ہے کہ اس وقت 15 برس سے کم عمر کے بچے زیادہ خودکشی کررہے ہیں جو باعث تشویش اور ایک وارننگ ہے۔انہوں نے بتایا کہ گھریلو تنازعات، شراب اور مایوسی جیسی دماغی مسائل اور دیگر اسباب آدمی کوخودکشی جیسا انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور کردیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے افراد کی فوری شناخت اور ان کا مناسب علاج مہیا کرکے ایسے واقعات میں کمی لائی جاسکتی ہے۔