بچوں کی جلد کی مصنوعات، میڈیکل ڈیوائسز اور ادویات تیار کرنے والی امریکا کی ملٹی نیشنل کمپنی ’جانسن اینڈ جانسن‘ نے اپنے اوپر ہزاروں کیسز کیے جانے اور الزامات کے بعد امریکا اور کینیڈا میں اپنے پاؤڈر کی فروخت کو بند کردیا۔
جانسن اینڈ جانسن پر امریکا کی تقریباً تمام ہی ریاستوں کی عدالتوں میں 19 ہزار سے زائد مقدمات زیر التوا ہیں جن میں کمپنی کی دیگر مصنوعات سمیت ان کے پاؤڈر کے حوالے سے سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔
کمپنی پر الزام ہے کہ ان کا پاوڈر بچوں میں جلد کے کینسر سمیت دیگر سنگین بیماریوں کا باعث بنتا ہے اور کمپنی کے پاوڈر استعمال کرنے سے متعدد بچے ہلاک بھی ہوچکے ہیں۔
کمپنی پر الزام ہے کہ اس کے بچوں کے پاؤڈر میں زہریلے اور مضر صحت کیمیکل پائے جاتے ہیں جو طبی مسئلے مسرطن ( carcinogen) کا باعث بنتے ہیں، جس سے کینسر ہوتا ہے۔
علاوہ ازیں جانسن اینڈ جانسن کمپنی کی ادویات اور میڈیکل ڈیوائسز پر بھی سنگین الزامات لگائے جاتے ہیں۔
کمپنی پز خواتین کی وجائنا یعنی ’اندام نہانی‘ کی ایک بیماری کے لیے ’ناقص‘ میڈیکل ڈیوائسز تیار کرنے جیسے الزامات بھی لگائے ہیں اور اسی کیس میں کمپنی پر بھاری جرمانہ بھی عائد کیا جا چکا ہے۔
اپنی مصنوعات کے خلاف انتہائی غلط معلومات پھیلنے اور ہزاروں کیسز کیے جانے کے بعد کمپنی نے بالآخر 18 مئی کو اعلان کیا کہ وہ امریکا اور کینیڈا میں بچوں کے پاؤڈر کی فروخت کو بند کر رہی ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جانسن اینڈ جانسن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بچوں کے پاؤڈر کے حوالے سے انتہائی غلط معلومات پھیلنے اور پاؤڈر کی مانگ میں واضح کمی کے بعد کمپنی فیصلہ کرنے پر مجبور ہوئی۔
کمپنی نے واضح کیا کہ 18 مئی سے امریکا اور کینیڈا میں پاؤڈر کی فروخت بند کردی گئی، تاہم کمپنی نے ایک بار پھر اپنی مصنوعات کے حوالے سے پھیلائی گئی غلط معلومات کو مسترد کیا۔
کمپنی کی جانب سے پاؤڈر کی فروخت کو بند کیے جانے پر کئی افراد نے خوشی کا اظہار بھی کیا جب کہ کمپنی کے خلاف کیسز کرنے والے افراد کے وکلا نے کمپنی کے فیصلے کو بہت بڑی جیت قرار دیا۔
جانسن اینڈ جانسن پاؤڈر استعمال کرنے کے بعد بچے کے بیمار ہونے کے بعد اسے کھو دینے والی ایک خاتون کرسٹل ڈیکارڈ نے بھی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کاش ان کا بیٹا زندہ ہوتا اور وہ آج کے دن کو دیکھ پاتا۔
کرسٹل ڈیکارڈ کا بیٹا 1999 میں جانسن اینڈ جانسن کا پاؤڈر استعمال کرنے کے بعد میسوتھی لیوما کینسر (پھیپھڑوں کو متاثر کرنے والا کینسر) میں مبتلا ہوگیا تھا اور وہ 2009 میں زندگی کی بازی ہار گیا تھا اور خاتون نے بیٹے کی موت کے بعد کمپنی پر کیس کردیا تھا۔
ان کی طرح امریکا بھر کے 19 ہزار سے زائد افراد نے جانسن اینڈ جانسن کمپنی کے خلاف مختلف الزامات کے تحت ہرجانے کے مقدمات دائر کر رکھے ہیں اور کئی کیسز میں کمپنی کو بھاری جرمانے کی سزا بھی ہوچکی ہے۔
اکتوبر 2019 میں امریکی ریاست پینسلوانیا کے شہر فلاڈیلفیا کی عدالت نے ایک کیس میں جانسن اینڈ جانسن کمپنی پر 8 ارب ڈالر یعنی پاکستانی 13 کھرب روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کیا تھا۔
عدالت نے کمپنی کی ’رسپیریڈون‘ نامی دوا استعمال کرنے کے بعد بیمار ہونے والے شخص 26 سالہ نکولس مری کو 13 کھرب روپے ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔
مذکورہ شخص نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے جانسن اینڈ جانسن کی ’رسپیریڈون‘ نامی دوا ڈاکٹر کی تجویز کے بعد استعمال کی مگر دوا کو استعمال کرنے کے بعد ان کے بریسٹ بڑھ گئے اور انہیں شرمندگی سمیت ذہنی مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔
عدالت نے متاثرہ شخص کی درخواست پر کمپنی پر بھاری جرمانہ عائد کیا تھا۔
اسی طرح نومبر 2019 میں بھی جانسن اینڈ جانسن کمپنی پر آسٹریلیا کی ایک عدالت نے خواتین کے لیے ناقص ڈیوائس تیار کرنے کے مقدمے میں لاکھوں ڈالر جرمانہ عائد کیا تھا۔
عدالت میں آسٹریلیا بھر کی 1350 خواتین نے ’ناقص‘ اور ’عذاب میں مبتلا‘ کرنے والی میڈیکل ڈیوائس تیار کرنے پر مقدمہ دائر کر رکھا تھا۔
ان خواتین کی عمریں 50 سے 80 سال کے درمیان تھیں اور ان میں سے بیشتر خواتین اندام نہانی کے ’شکنجے‘ میں خرابی کے پیدائشی مرض کے ساتھ پیدا ہوئی تھیں۔
کمپنی پر مقدمہ کرنے والی خواتین کو پیشاب کرنے سمیت دیگر مسائل کے درمیان تکلیف اور اذیت کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور انہوں نے ملٹی نیشنل کمپنی کی ڈیوائسز لگوا رکھی تھیں، تاہم ڈیوائسز لگوانے کے بعد خواتین کی تکلیف میں اضافہ ہوا اور انہوں نے عدالت سے رجوع کیا۔
عدالت نے تمام 1350 خواتین کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے کمپنی پر بھاری جرمانہ عائد کیا تھا۔
اسی طرح 4 سال قبل 2016 میں بھی ایک امریکی خاتون نے پاؤڈر کے استعمال پر کینسر ہوجانے کے بعد جانسن اینڈ جانسن پر مقدمہ دائر کیا تھا اور عدالت نے کمپنی کو متاثرہ خاتون کو 5 کروڑ ڈالر سے زائد کی رقم ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔
2 سال قبل 2018 میں امریکی ریاست سینٹ لوئس کی ایک عدالت نے تقریباً 5 ارب ڈالر کا جرمانہ عائد کردیا تھا۔
جانسن اینڈ جانسن پر اگست 2019 میں امریکی ریاست اوکلوہاما کی عدالت نے 57 کروڑ ڈالر سے زائد کا جرمانہ عائد کیا تھا۔
یہ کمپنی 1889 میں 130 سال قبل بنی تھی اور 2019 کے آخر تک اس کے دنیا بھر میں ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد ملازمین تھے۔
یہ کمپنی درجنوں چھوٹی کمپنیوں کی بھی مالک ہے، اس کمپنی کی مصنوعات تقریبا دنیا کے 200 ممالک میں فروخت ہوتی ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق اس کمپنی کی 2019 کے آغاز تک کی کمائی سالانہ 80 ارب ڈالر سے زائد تھی۔