کینیڈا میں ایک ڈاکٹر کو مریضوں سے جنسی استحصال کے الزام میں قصوروار ٹھہراتے ہوئے دس سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ مریضوں کو دوا کے ذریعے مکمل یا جزوی بے ہوش کرنے کے ماہر 65 سالہ ڈاکٹر جارج ڈیوڈ ناٹ نے 21 نیم بے ہوش مریضوں کو جنسی استحصال کا نشانہ بنایا۔
انھوں نے 25 سے 75 سال تک کی مریضاؤں کو نشانہ بنایا اور جنسی استحصال کے دوران یہ مریضائیں نیم بے ہوشی کی وجہ سے بے بس تھیں۔
ان مریضاؤں نے عدالت کے سامنے بیان دیتے ہوئے کہا کہ جب ڈاکٹر جارج ڈیوڈناٹ نے انھیں چومنا، چھونا اور استحصال کا نشانہ بنانا شروع کیا تو اس وقت وہ ہوش میں تھیں لیکن حرکت نہیں کر سکتی تھیں۔
جنسی استحصال کے زیادہ تر واقعات 2006 اور 2010 کے درمیان ٹورنٹو کے نارتھ یارک جنرل ہسپتال میں پیش آئے۔
وکیل صفائی نے عدالت میں اپنے موکل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ بےہوشی کی ادویات کی وجہ سے مریض نیند میں تھے اور غنودگی کی اس حالت میں انھیں لگا کہ ان کا جنسی استحصال کیا جا رہا ہے۔
اعلیٰ عدلیہ کے جج جسٹس ڈیوڈ میکومس نے کہا کہ ڈاکٹر کے قابلِ ملامت عمل کی سخت الفاظ میں مذمت کی جانی چاہیے۔
مقامی میڈیا کے مطابق جب ڈاکٹر ڈیوڈ ناٹ کو سزا سنائی گئی تو کمرۂ عدالت میں موجودہ متعدد متاثرین آبدیدہ ہو گئے۔
جس ہسپتال میں ڈاکٹر ڈیوڈ ناٹ ملازمت کر رہے تھے وہاں گذشتہ دو دہائیوں سے جنسی استحصال کے واقعات رونما ہو رہے تھے۔
2010 میں جب ڈاکٹر ڈیوڈ ناٹ کو گرفتار کیا گیا تھا تو اس وقت ہسپتال کے چیف آف سٹاف ڈاکٹر ڈیوڈ وائٹ نے کہا تھا کہ یہ ممکن ہو سکتا ہے کہ بے ہوش کرنے کا ماہر مریضوں کے ساتھ اکیلا رہے۔
ڈاکٹر ڈیوڈناٹ کے وکیل کا کہنا ہے کہ وہ سزا کے خلاف اپیل کریں گے۔