رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مغربی حکومتوں کو فلسطینوں کے ساتھ ہونے والے ظلم اور ان کی سرزمین پر غاصبانہ قبضے کا اصل ذمہ دار قرار دیتے ہوئے مسئلہ فلسطین کے تعلق امت اسلامیہ کی بیداری اور اتحاد پر زور دیا ہے.
عالمی یوم القدس کے موقع پر عالم اسلام سے اپنے براہ راست خطاب میں، رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی نے فلسطینیوں کی جد و جہد میں نئے باب کا اضافہ کیا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کے نتیجے میں صیہونیوں کے خلاف وسیع سیاسی سرگرمیوں کے آغاز اور نتیجتاً پورے خطے میں قائم ہونے والے استقامتی محاذ سے، مسئلہ فلسطین کے حل کی امیدیں دلوں میں زندہ ہو گئی ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ استقامتی محاذ روز بروز طاقتور اور اس کے مقابلے میں ظلم و کفر اور سامراجی طاقتوں کا محاذ کمزور اور مایوسی کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اس دعوی کی واضح دلیل یہ ہے کہ کسی زمانے میں صہیونی فوج کو ناقابل شکست سمجھتا جاتا تھا آج یہ فوج لبنان اور غزہ کی عوامی طاقتوں کے مقابل میں پسپائی اور شکست کا اعتراف کرنے پر مجبور ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ عالمی سامراج اور صیہونیوں کی سب سے اہم پالیسی عالم اسلام کی توجہ مسئلہ فلسطین سے ہٹانا اور اس معاملے کو سرد خانے میں ڈالنا ہے، لہذا اس خیانت اور غداری کے فوری مقابلے کی ضرورت ہے جو اسلامی ملکوں کے اندر موجود دشمن کے سیاسی اور سماجی ایجنٹوں کے ذریعے انجام پا رہی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے سرزمین فلسطین کو غصب کیے جانے، وہاں صیہونیت کا کینسر پھیلانے اور نسلوں اور کھیتوں کی تباہی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس المیے کی اصلی مجرم اور ذمہ دار مغربی حکومتیں اور ان کی شیطانی سازشیں ہیں۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں مسئلہ فلسطین کے حوالے سے سات اہم نکات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ، مسئلہ فلسطین کو صرف فلسطینی اور اس سے بڑھ کر صرف ایک عرب مسئلہ کے دائرے میں محدود نہ کیا جائے، بحر سے نحر تک پوری فلسطینی سرزمین کی آزادی اور تمام فلسطینیوں کی ان کے آبائی علاقوں کو واپسی کے حق پر زور دیا جائے اور ظالم مغربی طاقتوں اور ان کے طفیلی اداروں اور خطے میں ان کی کاسہ لیسی کرنے والی حکومتوں پر ہر گز بھروسہ نہ کیا جائرے۔
آپ نے عالم اسلام کے غیور عوام اور جوانوں کے مطالبات اور خواہشات کو مد نظر رکھنے پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ استقامت کے دوام اور جہاد کا دائرہ تمام فلسطینی علاقوں تک پھیلا دیا جائے ، اور تمام فلسطینیوں کی شرکت سے خواہ ان کا تعلق کسی بھی مذہب اور مسلک سے ہو، استصواب رائے کرایا جائے۔
آپ نے صیہونی حکومت کی نابودی اور زوال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ جسے مٹنا ہے وہ صہیونی حکومت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے عالمی یوم القدس کو امام خمینی (رح) کا مدبرانہ فیصلہ اور قدس شریف اور مظلوم فلسطینیوں کے بارے میں آواز اٹھانے کی غرض سے مسلمانوں کو ایک پیلٹ فارم پر جمع اور متحد کرنے والا اقدام قرار دیا۔ آپ نے دنیا بھر کی اقوام کی جانب سے امام خمینی کے اعلانِ یوم القدس کا خیر مقدم کیے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ مسلم اقوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسئلہ فسطین کو بھلانے اور یا اسے سرد خانے میں ڈالے جانے کی سازش کو کامیاب نہ ہونے دیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخر میں شیخ احمد یاسین، فتحی شقاقی، سید عباس موسوی سے لیکر عالم اسلام کے عظیم جرنیل اور استقامتی محاذ کی بے مثال شخصیت شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کی خدمات کی قدر دانی کرتے ہوئے فرمایا کہ میں سلام بھیجتا ہوں عظیم المرتبت امام خمینی (رح) پر جنہوں نے ہمیں عزت اور جہاد کا راستہ دکھایا۔