یوم القدس منانے کا مقصد فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی اور بیت المقدس کی آزادی کے لیے کوششیں جاری رکھنا ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایران کسی بھی ایسی قوم کی حمایت کرے گا جو اسرائیل کی صیہونی حکومت کی مخالفت اور اس کے خلاف لڑائی کرے گی۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کی رپورٹ کے مطابق یوم القدس کے موقع پر خطاب کے دران انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم کے لیے سیاسی، فوجی اور ثقافت پر مشتمل جامع جدوجہد جاری رکھیں جب تک غاصب (اسرائیل) فلسطینی قوم کے لیے رائے شماری پر آمادہ نہ ہوجائے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ فلسطینی قوم کو طے کرنا چاہیے کہ وہ کون سے سیاسی نظام کے خواہاں ہیں اور پھر مقصد کے حصول تک جدوجہد جاری رکھیں۔
علاوہ ازیں انہوں نے فلسطین کی آزادی کے لیے 7 نکات پر مشتمل گائیڈ لائنز بھی پیش کیں جس میں جدوجہد جاری رکھنے اور مغربی طاقتوں کے اوپر انحصار ختم کرنے پر زور دیا گیا۔
ریفرنڈم ہی واحد حل ہے، وزیر خارجہ
انہوں نے کہا کہ فلسطین میں سیاسی حکومت کی تشکیل کے لیے ریفرنڈم کی تجویز ایران نے پیش کی تھی جسے اقوام متحدہ نے رجسٹرڈ کیا۔
اس موقع پر ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ ’یوم القدس فلسطینیوں کے حقوق کے احیا، قبضے اور آبادکاریوں کے خاتمے کا دن ہے‘۔
انہوں نے ٹوئٹ میں کہا کہ خطے میں جوہری ہتھیاروں کا حامل واحد ملک اسرائیل سب سے زیادہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والا ملک ہے۔
جواد ظریف نے کہا کہ اسرائیل بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے سب سے سنگین خطرہ ہے۔
انہوں نے امریکا کے مشرق وسطیٰ کے لیے امن منصوبے کو نسل پرست قرار دیتے ہوئے کہا کہ ثابت ہوگیا کہ واشنگٹن حملہ آوروں کا شراکت دار ہے اور اب اس ضمن میں کوئی امید باقی نہیں رہی۔
وزیر خارجہ نے زور دیا کہ ’ریفرنڈم ہی واحد حل ہے‘۔
مقبوضہ بیت المقدس پر اسرائیلی قبضے کے خلاف ہر سال ماہ رمضان کے آخری جمعے کو پوری دنیا میں یوم القدس منایا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی جمعۃ الوداع کے موقع پر ‘یوم القدس’ منایا جاتا ہے لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے اس مرتبہ ریلیوں کا اہتمام نہیں کیا گیا۔
یوم القدس منانے کا مقصد فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی اور بیت المقدس کی آزادی کے لیے کوششیں جاری رکھنا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز فلسطین نے اسرائیل اور امریکا کے ساتھ سیکیورٹی سے متعلق تمام معاہدے ختم کرنے کے بعد سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) سے بھی سیکیورٹی رابطے منقطع کردیے تھے۔
اس سے قبل فلسطین کے صدر محمود عباس نے اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کے بڑے حصے کو الحاق کرنے کے منصوبے پر اسرائیل اور امریکا کے ساتھ سیکیورٹی سمیت تمام معاہدے منسوخ کردیے تھے۔
اسرائیل نے 1967 میں 6 روزہ جنگ کے بعد مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم پر قبضہ کیا تھا تاہم بعد ازاں انہوں نے مشرقی یروشلم کو اپنی ریاست کا حصہ بنا لیا تھا جس کو بین الاقوامی برادری کی جانب سے کبھی تسلیم نہیں کیا گیا۔