کورونا وائرس سے بچاؤ کے پیش نظر احتیاطی تدابیر کے ساتھ اور دو دن قبل کراچی میں ہونے والے طیارے حادثے کی وجہ سے ملک بھر میں سادگی کے ساتھ عیدالفطر منائی جا رہی ہے۔
عیدالفطر سے قبل ملک بھر میں کورونا سے بچاؤ کے لیے کم از کم 2 ماہ تک لاک ڈاؤن نافذ رہا تھا، تاہم رمضان المبارک کے وسط میں عید کے باعث لاک ڈاؤن میں نرمی کردی گئی تھی اور سخت احتیاطی تدابیر کے ساتھ نماز عید کے اجتماعات کے بھی اجازت دی گئی تھی۔
اس سے قبل مساجد میں نماز جمعہ سمیت دیگر اجتماعی عبادات پر پابندی عائد تھی۔
حکومت کی جانب سے نماز عید کے اجتماعات کی احتیاطی تدابیر کے ساتھ اجازت دیے جانے کے بعد ملک بھر میں نماز عید کے اجتماعات منعقد کیے گئے، تاہم اس موقع پر حکومتی احتیاطی تدابیر پر عمل بھی کیا گیا۔
پاکستان کے بڑے شہروں کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور اور کوئٹہ سمیت دیگر شہروں میں مساجد سمیت عیدگاہوں اور کھلے میدانوں میں بھی نماز عید کے اجتماعات منعقد کیے گئے۔
ساتھ ہی کورونا وائرس کے سبب لوگوں نے گھروں میں بھی نمازِ عید ادا کی۔
وزیر اطلاعات شببلی فراز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں کہا کہ کورونا وائرس کے باعث گھروں میں نماز عید کی ادائیگی میں آسانی کے لیے پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) صبح ساڑھے 7 بجے فیصل مسجد سے نماز عید نشر کرے گا۔
خیال رہے کہ رواں برس ملک بھر میں عیدالفطر ایک ساتھ منائی جارہی ہے اس سے قبل 2016 میں بھی ایک عید منائی گئی تھی۔
‘ تمام انسانوں سے معاشرتی فاصلوں پر عمل کرنے کی درخواست’
عید الفطر کے موقع پر جاری پیغام میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ میں عیدالفطر کی نماز گھر پر ادا کروں گا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ میری تمام پاکستانیوں بلکہ تمام انسانوں سے درخواست ہے کہ وہ معاشرتی فاصلوں پر عمل کریں، ماسک پہنیں، اپنے ہاتھ دھوئیں تاکہ وہ خود اور اپنے عزیز خاندان والوں اور دوستوں کو کورونا سے محفوظ رکھیں، انشاء اللہ پاکستان اس مشکل سے کامیاب ہوکر نکلے گا۔
اس بار جہاں کورونا وائرس کی وجہ سے سادگی سے عید منائی جا رہی ہے، وہیں عید سے 2 روز قبل کراچی ایئرپورٹ کے قریب پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کا مسافر طیارہ تباہ ہونے اور 97 افراد کے جاں بحق ہونے کی وجہ سے بھی سادگی سے عید منائی جا رہی ہے۔