لندن: عمارتوں، چھتوں اور چھوٹی پہاڑیوں کے درمیان جست بھرنے اور خطرناک کرتب دکھانے کے شوقین افراد پارکر کہلاتےہیں اور اسٹورر نامی برطانوی گروپ کو اب دس برس مکمل ہوچکے ہیں۔
اس دوران انہوں نے دبئی، استنبول، چین، جاپان، اسپین، سیئول اور دنیا کے دیگر مقامات پر اپنے عزم کو آزمایا ہے۔ یہاں تک کہ انہیں ہالی وڈ کی فلموں میں بھی شامل کیا گیا ہے۔ اس گروپ کے دس سال مکمل ہوچکے ہیں یوٹیوب پر سکسکرائبر کی تعداد 50 لاکھ مکمل ہونے پر اپنی ایک عشرے کی کہانی ویڈیو کی صورت میں شیئر کی ہے۔
اس گروپ کے اراکین میں ٹیلر، ٹوبی، سیگر، ساشا پوویل، جوشوا، کیلم پوویل اور اس کے بانیان میکس اور بیج کیو شامل ہیں۔ ان سب نے برسوں کی محنت کے بعد پارکر بننے پر مہارت حاصل کی ہے۔ گزشتہ برس ہالی وڈ کے مشہور ہدایت کار مائیکل بے نے انہیں اپنی فلم ’سکس انڈرگراؤنڈ‘ میں کام کے لیے مدعو کیا تھا جو نیٹ فلکس کے لئے بنائی گئی ہے۔
اس فلم میں انہوں نے فلمی کرداروں کے اسٹنٹ مین کا کردار اداکیا تھا اور انہیں ہرطرح سے کام کی آزادی دی گئی تھی۔ انہوں نے اٹلی کے شہر فلورنس میں بھی شوٹنگ کی اور فلمی اداکاروں کو پارکر کی بنیاد کی تربیت بھی فراہم کی تھے۔ لیکن یہ کام کسی طرح بھی آسان نہیں
اسٹورر کے سربراہ ایک مظاہرے کے دوران سامنے کے چار دانت تڑوا بیٹھے ہیں جبکہ ٹیلر کا ٹخنہ بھی ایک بار بہت بری طرح مجروح ہوکر ٹوٹ گیا تھا۔ لیکن یہ دونوں گزشتہ 15 برس سے اب تک پارکر بنے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ اوپر کی ویڈیو میں بھی اسٹورر اراکین کو زخمی ہوتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ پارکر عمل بہت خطرناک اور جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔ اس لیے پارکر کرتب آزمانے سے ہر طرح کا گریز کیا جائے۔