لکھنؤ(نامہ نگار)میڈیکل ایکٹ ۱۹۳۹ء میں ترمیم کے مطالبہ کے سلسلہ میں غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال کر رہے ڈاکٹر بدھ کو دوبارہ مشتعل ہو گئے۔ شہید اسمارک پر مظاہرہ کے دوران مشتع
ل ہوئے ڈاکٹروں نے ٹریفک جام کرنے کی کوشش کی۔ ایک ڈاکٹر نے خود پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگانے کی کوشش کی تو پولیس نے اسے پکڑ لیا۔ پکڑے جانے سے ناراض ڈاکٹروںنے ہنگامہ شروع کر دیا جس پر پولیس نے لاٹھی چارج کر کے انہیں وہاں سے کھدیڑ دیا۔
نیشنل انٹی گریٹیڈ میڈیکل ایسو سی ایشن کے بینر کے تحت گذشتہ ایک ہفتہ سے سبھاش مارکیٹ چوک میں غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال کر رہے آیوش ڈاکٹروں نے آج زبردست ہنگامہ کیا۔ پہلے سے مقرر پروگرام کے تحت ڈاکٹروںنے چوک سے شہید اسمارک تک مارچ نکالا۔ منگل کی طرح آج کا مارچ پُر امن نہیں تھا۔ ڈاکٹروں کے ساتھ کچھ مذہبی رہنما بھی تھے۔ شہید اسمارک پر ضلع انتظامیہ نے پہلے سے ہی سلامتی دستوں کا بندوبست کر رکھا تھا۔ شہید اسمارک کے نزدیک پولیس نے بیرکیٹنگ کر کے انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا۔ ڈالی گنج پل پار کرتے ہوئے ڈاکٹروں نے ٹریفک کو پوری طرح سے بند کر دیا اور وہ سڑک پر ہی بیٹھ گئے۔ پولیس نے انہیں ہٹانے کی کوشش کی لیکن وہ ہٹنے کیلئے تیار نہیں ہوئے۔ ڈاکٹروں نے شہید اسمارک پر جلسہ کی شکل اختیار کرتے ہوئے حکومت مخالف نعرے بازی کی اور ہنگامہ آرائی شروع کردی۔ پولیس کی جانب سے آگے نہ بڑھنے دینے پر ڈاکٹر مشتعل ہوگئے۔ انتظامیہ کے افسران نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ نہیںمانے۔ اسی دوران ایک ڈاکٹر نے خود پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگانے کی کوشش کی ڈاکٹر کی حرکت کو دیکھتے ہوئے پولیس نے دوڑا کر اسے پکڑا اور اپنی گاڑی میں اسے بٹھا لیا۔
ڈاکٹر کی گرفتاری کی اطلاع ملتے ہی دیگر ڈاکٹر مشتعل ہو گئے اور پولیس سے الجھ گئے۔ دیکھتے ہی دیکھتے ہنگامہ شروع ہوگیا۔ ڈاکٹر کے ایسا کرنے پر پولیس نے لاٹھی چارج کر دیا۔ پولیس کی لاٹھیاں دیکھ کر ڈاکٹر ادھر ادھر بھاگنے لگے کچھ ڈاکٹر ریور بینک کالونی تو کچھ انجینئر بھون میں گھس گئے۔ پولیس نے جسے پکڑا اسے پولیس کی لاٹھیاں کھانی پڑیں۔ایسو سی ایشن کے عہدیداروں کے مطابق تقریباً ایک درجن ڈاکٹر پولیس کی لاٹھیوں سے زخمی ہوئے ہیں جن کا اسپتال میں علاج کیا جا رہا ہے۔