نئی دہلی: راجدھانی دہلی میں طلباء لیڈران اور سماجی کارکنوں کی گرفتاری کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔ خاص طور سے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کو دہلی پولیس کے ذریعے گرفتار کیا گیا ہے۔ اس معاملے میں اب بائیں بازو کی طلباء تنظیمیں میدان میں اترگئی ہیں اور یہ معاملہ طول پکڑنے لگا ہے۔ ملک میں آج طلبا اور سماجی کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف احتجاج ہوا۔
راجدھانی دہلی میں نارتھ کیمپس دہلی یونیورسٹی کے طلبہ کی جانب سے احتجاج کی کال دی گئی تھی۔ طلباء اپنے ہاتھوں میں پوسٹر لے کر کھڑے ہوئے اور احتجاج کیا۔
وہیں دوسری جانب جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلباء بھی اپنے ہاتھوں میں ہورڈنگ لے کر کھڑے نظر آئے، جن پر لکھا ہوا تھا اکھل گگوئی ڈاکٹر کفیل خان، شرجیل امام ، میران حیدر، صفورا زرغر، دینا گنا، نتاشا اور شفیق الرحمن کو رہا کرو۔
اسی کے ساتھ ساتھ یہ بھی لکھا گیا تھا کہ تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔ احتجاج کی تصویریں نہ صرف دہلی سے آئی بلکہ مغربی بنگال سے لے کر تلنگانہ سے تصویریں سامنے آئیں تو وہیں جامعہ ملیہ اسلامیہ سے بھی کچھ طلباء کی تصویر سے سامنے آئیں، لیکن کوئی مارچ نکالا نہیں گیا۔
حالانکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء کی گرفتاری اور معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے دہلی پولیس نے حفاظتی انتظام سخت کر دیئے تھے۔
بڑی تعداد میں جامعہ نگر اور جامعہ کیمپس میں سیکورٹی اہلکاروں کی موجودگی دکھائی دی۔ غور طلب ہے کہ شہریت قانون کے خلاف احتجاج کر رہے اور تحریک کی قیادت کرنے والے لوگوں پر دہلی پولیس نے شکنجہ کس رکھا ہے۔
جامعہ کے 3 طلبہ میران حیدر، صفورا زرغر اور آصف اقبال کو جامعہ تشدد معاملے اور شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فساد کی سازش کو لے کر گرفتار کیا گیا ہے۔ ان طلبہ کے خلاف یو اے پی اے لگایا گیا ہے اس کارروائی کی طلبہ تنظیموں اور حقوق انسانی کے کارکنوں کی جانب سے شدید مخالفت کی گئی ہے اور اس پوری کارروائی پر سوال اٹھائے گئے ہیں۔