لکھنؤ : لاک ڈاؤن کے بعد پہلے دن منگل کو کھلے زندہ عجائب گھرمیں کل ۴۵ ناظرین ہی پہنچے۔ عموماً زندہ عجائب گھر میں صبح چہل قدمی کرنے والوں کی تعداد روزانہ ۱۰۰ سے ۱۵۰ ہوتی ہے۔ لاک ڈاؤن سے قبل ہی کووڈ-19 انفیکشن کی روک تھام کیلئے ۱۶ مارچ سے عجائب گھر بند تھا جس کے بعد منگل کو حکومت کی جانب سے جاری گائیڈلائن کے مطابق کھولا گیا۔
پابندیوں کے ساتھ زندہ عجائب گھر گھومنے والوں کیلئے تین شفٹوں میں کھولا گیا۔ ہرشفٹ میں زیادہ سے زیادہ ۵۰۰ لوگوںکو ہی داخلہ دیئے جانے کا بندوبست کیا گیا۔ تقریباً ڈھائی ماہ زندہ عجائب گھر بند رہنے کےبعد ناظرین کیلئے کھولے جانے پر پہلے دن منگل کو کل ۴۵ لوگ زندہ عجائب گھر پہنچے۔
زندہ عجائب گھر آنے والوں کا تھرمل اسکینر سے درجہ حرارت کی جانچ کرنے کے بعد ہی داخلہ کی اجازت دی گئی۔ دوشفٹوں کے درمیان عجائب گھرکو سینیٹائزکیاگیا۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ لوگوں میں کورونا کے سلسلہ میں کتنا خوف ہے۔
lبھول بھلیا کے دیدارکیلئے کرناہوگا انتظار
آصفی امام باڑہ واقع بھول بھلیااور پکچر گیلری کے دیدارکیلئے سیاحوںکوابھی اور انتظار کرنا ہوگا۔ انتظامیہ نے سیاحتی مقام کھولنے پر غورنہیں کیاہے۔ کورونا انفیکشن کے بعد تقریباً ڈھائی ماہ سے تاریخی امام باڑہ سیاحوں کیلئے بند ہے۔ امام باڑہ کے گیٹ پر لگاتالا بھی کھول دیا گیا ہے۔
حسین آباد ٹرسٹ کے افسران نے بتایاکہ ضلع مجسٹریٹ سمیت کئی انتظامی افسران نے امام باڑہ کا دورہ کیا ہے۔ ٹرسٹ کے افسران کے مطابق امام باڑہ کیمپس فی الحال سیاحوںکیلئے کھولنے پر غورنہیں ہوپایا ہے۔ وہیں امام باڑہ بند ہونے سے سیاحوں سے ہونے والی آمدنی بھی بند ہے۔