بغداد، 28 فروری (رائٹر) بغداد کے صدر شہر میں دھماکہ خیز اشیا سے لدی ایک موٹر بائیک میں ہوئے دھماکے اور ملک کے اطراف میں جنگجوؤں کے ذریعہ زیادہ تر شیعہ علاقوں کو نشانہ بنائے جانے کے واقعات میں کم ازکم 52 لوگ ہلاک ہو گئے ہیں۔ عراق کے طبی اور پولیس ذرائع نے کہا ہے کہ شیعہ اکثریتی علاقہ میں واقع سیکنڈ ہینڈ بائک کے بازار میں پارک کی گئی موٹر سائیکل میں کل دوپہر بعد دھماکہ ہوجانے سے 31 لوگ ہلاک اور 51 زخمی ہو گئے۔ اس بازار میں اس وقت زیادہ تر نوجوان تھے ۔ جائے حادثہ پر موجود رائٹر کے ایک نامہ نگار کے مطابق،زمین پر دور دور تک خون ہی خون پھیل گیا تھا، دکانوں کے شو کیس ٹوٹ گئے اور جوتے اور موٹرسائیکل کے ٹکڑے بازار میں ادھر ادھر بکھر گئے۔درجنوں لوگ اپنے رشتہ داروں کے بارے میں جانکاری کے لئے چیخ وپکار کررہے تھے۔
ایک زخمی شخص جس کی شناخت احمد کے طور پر کی گئی، اسے ایک قریبی اسپتال میں پہنچا دیا گیا۔اس نے بتایا ابھی میں بازار سے رخصت ہی ہونے والا تھا کہ ایک زبردست دھماکہ ہو گیا۔ میرے چہرے اور میرے دونوں ہاتھوں پر چوٹ لگی تھی اور جب میں ہوش میں آیا تو دیکھا کہ ہر کوئی چیخ وپکار کررہا تھا اور اور میری طرف بھاگتا ہوا آرہا تھا‘‘۔ابھی تک یہ تو واضح نہیں ہوپایا ہے کہ اس دھماکہ کے پیچھے کس کا ہاتھ تھا تاہم شیعوں کے خلاف تشدد کے لئے اکثر وبیشتر عراق اور شام کی اسلامی مملکت کے سنی مسلمانوں (آئی ایس آئی ایل) جوکہ القاعدہ سے وابستہ ایک گروپ ہے، کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ مغربی انبر صوبہ میں سنی جنگجوؤں کے خلاف وزیراعظم نوری المالکی کے ذریعہ جنگ چھیڑے جانے کے تناظر میں تازہ ترین خونریزی کے یہ واقعات رونما ہوئے ہیں۔یہ صوبہ آئی ایس آئی ایل کا گڑھ بن چکا ہے۔ انتقامی کارروائیوں کے باوجود ملک کے اطراف میں حملوں کی رفتارکم ہو تی نظر نہیں آ رہی ہے۔تشدد کے ایک دیگر واقعہ میں بغداد کے شیعہ علاقہ میں دو منی بسوں میں ہوئے دھماکوں میں چار لوگ مارے گئے۔ پولیس نے بتایاکہ شمالی بغداد کے سنی ضلع میں واقع مشادا میں ایک جنگجو نے دھماکہ خیز اشیا سے لدی اپنی گاڑی ایک چیک پوائنٹ سے ٹکرا دی جس میں تین سپاہی ہلاک اور 6 زخمی ہو گئے۔
صلاح الدین صوبہ کے شہر سرقات میں حکومت نواز سنی عملہ والی چوکی پر کل ایک بم پھینکا گیا تھا جس میں دو لڑاکے ہلاک اور چار زخمی ہوگئے تھے۔ایک خودکش کار بمبار صوبہ انبر کے حدیتہ میں ایک ممتاز قبائلی لیڈر کے استقبالیہ میں گھس گیا جس میں شیخ سعید قلیہ عثمان اور ان کے چھ مہمان ہلاک اور 22 زخمی ہوگئے۔عثمان حکومت نواز بیداری نیم فوجی فورس کے لیڈر اور حدیتہ میونسپل کونسل کے رکن ہیں۔ جس طرح یہ ہلاکت ہوئی ہیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ انبر میں سنی فرقہ کے اندر خونریز جدوجہد چل رہی ہے کیونکہ کچھ لوگ حکومت کے حامی ہیں اور کچھ القاعدہ سے وابستہ گروپوں کے جبکہ کچھ ایسے بھی گروپ ہیں جو دونوں کے خلاف ہیں۔
تزخرماتو میں اس مارکیٹ میں بم پھٹا جہاں اکثر ترکمانی شیعہ آتے جاتے ہیں۔ اس میں دو افراد ہلاک اور 11 زخمی ہوگئے۔مشرقی دیالہ صوبہ میں جہاں شیعہ اور سنی ایک دوسرے پر انتقامی حملے کرتے رہتے ہیں۔ مسلح افراد نے خالص میں ایک سنی کنبہ کیتین ارکان کو گولی مارکر ہلا ک کردیا جب وہ گاؤں میں اپنے گھر جارہے تھے اس ہلاکت کا کوئی سبب نہیں بتایا گیا ہے۔