بھونیشور ۔ آئی پی ایل کے زیادہ تر میچ ہندوستان میں کرانے کے خواہش مند بی سی سی آئی نے آج اس ٹی 20 لیگ کے انعقاد کے مقام طے کرنے سے پہلے عام انتخابات کے پروگرام کا انتظار کرنے کا فیصلہ کیا ۔ سیکورٹی وجوہات سے آئی پی ایل کا ایک مرحلہ خارجہ میں کھیلا جائے گا ۔اس مسئلہ پر بی سی سی آئی ورکنگ کمیٹی کی آج یہاں ملاقات ہوئی ۔ اس سے پہلے وزارت داخلہ نے واضح طور پر کہا تھا کہ اپریل مئی میں عام انتخابات کے پیش نظر وہ آئی پی ایل کو تحفظ فراہم نہیں کرا سکیں گے ۔ آئی پ
ایل نو اپریل سے تین جون تک ہونا ہے اور اسی دوران انتخابات بھی ہونے ہیں ۔ بی سی سی آئی کے صدر این شری نواسن نے اجلاس کے بعد کہا آئی پی ایل منعقد مقامات پر آخری فیصلہ عام انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے بعد لیا جائے گا ۔ضروری ہونے پر کچھ میچ خارجہ میں کھیلے جائیں گے ۔ آئی پی ایل صدر ر بسوال نے بتایا ہے کہ جنوبی افریقہ ، بنگلہ دیش اور متحدہ عرب امارات نے میچوں کی میزبانی کی خواہش ظاہر کی ہے ۔ جنوبی افریقہ پہلے بھی آئی پی ایل کے دوسرے سیشن کی میزبانی کر چکا ہے اور وہ ایک پھر مضبوط دعویدار ہے ۔ وہیں امارات کے اختیارات پر بھی غور کیا جا سکتا ہے ۔ جنوبی افریقہ کے پاس آئی پی ایل جیسے شاندار ٹورنامنٹ کی میزبانی کی بہترین سہولیات ہیں ۔ وہیں میچوں کی ٹائمنگ بھی ہندوستانی ٹی وی ناظرین کے دوست ہوگی ۔ بی سی سی آئی اگرچہ اسپانسرز کے دباؤ کی وجہ سے زیادہ تر میچ ہندوستان میں کرانا چاہتا ہے ۔ ٹورنامنٹ اگر امارات میں ہوتا ہے تو سفر کی پیچدگیاںبھی کم ہو جائیں گی ۔وہاں ٹورنامنٹ کے انعقاد کا منفی پہلو ٹورنامنٹ پر سٹوریوں اور میچ فکسنگ کا سایہ پڑنے کا خدشہ ہے ، جس کے لئے امارات بدنام ہے ۔ ہندوستان نے 2000 کے میچ فکسنگ کیس کے بعد کبھی امارات کا دورہ نہیں کیا ہے ۔ امارات کو سٹوریوں کا مقامسمجھا جاتا ہے اور آئی سی سی کی اینٹی کرپشن اور ،سیکورٹی اکائی ( اے سی ایس یو ) کے حکام کے لئے ایک ہی وقت پر آٹھ ٹیموں کے کھلاڑیوں پر نظر رکھنا مشکل ہوگا ۔ بنگلہ دیش کے نام پر آئی پی ایل آپریشن کونسل کے کچھ سینئر ارکان کو اعتراض ہے کیونکہ شہر میں پانچ یا سات ستارہ ہوٹل کم ہے ۔ اس کے علاوہ بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کے دوران بدعنوانی اور میچ فکسنگ کیس کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔ آئی پی ایل پر بدعنوانی کے الزامات کے مسئلے کو شری نواسن نے نظر انداز کر دیا ۔ انہوں نے کہا ، ‘ بی سی سی آئی فکسنگ کو روکنے کے ہر ممکن اقدامات کر رہا ہے ۔ جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ میں حالیہ خراب کارکردگی کے بعد ہندوستان ی کوچنگ عملے میں تبدیلی کی خبروں پر انہوں نے کہا ، مجھے نہیں معلوم کہ میڈیا میں یہ خبریں کہاں سے آئی۔ اس مسئلے پر بات بھی نہیں کی گئی ۔