دسمبر 2019 سے دنیا بھر میں پھیلی کورونا وائرس کی وبا کے باعث پاکستان سمیت دنیا کے متعدد ممالک میں جہاں دیگر کاروبار زندگی مفلوج ہے، وہیں شادیوں کی تقریبات پر بھی پابندی عائد ہے۔پاکستان، بھارت، اٹلی، اسپین، امریکا اور برطانیہ سمیت دنیا کے درجنوں ممالک میں کورونا کی وبا کے باعث شادی کی بڑی تقریبات پر پابندی عائد ہے تاہم انتہائی کم مہمانوں اور احتیاطی تدابیر کے ساتھ شادی کی تقریبات منعقد کرنے کی اجازت ہے۔
لیکن یورپی ملک اٹلی کی دُلہنیں کم مہمانوں کے ساتھ شادی کی مختصر تقریبات سے ناخوش ہیں اور گزشتہ 3 ماہ سے وہاں پر شادی کی بڑی تقریبات پر پابندی کے خلاف شادی کے انتظار میں بیٹھی لڑکیاں عروسی لباس پہن کر احتجاج کرنے نکل آئیں۔
عروسی لباس میں ملبوس لڑکیوں نے تریوی فاؤنٹین کی تاریخی عمارت کے باہر مظاہرہ کیا—فوٹو: اے ایف پی
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اٹلی کے شہر روم میں شادی کے انتظار میں بیٹھی کم از کم 15 لڑکیاں سفید رنگ کے عروسی لباس پہن کر احتجاج کے لیے تاریخی مقام تریوی فاؤنٹین پہنچیں۔
عروسی لباس میں ملبوس احتجاج کرنے والی لڑکیوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز تھام رکھے تھے، جن میں حکومت کے خلاف نعرے درج تھے۔
یہ بھی پڑھیں: لاک ڈاؤن میں بیوی کے میکے چلے جانے پر شوہر نے دوسری شادی کرلی
دُلہنوں کے ہاتھوں میں موجود پلے کارڈز میں اسپینی زبان میں ’آپ نے ہماری شادی برباد کردی‘ اور ’پابندیوں کے بغیر شادیوں کی اجازت دی جائے‘ سمیت ’چرچز کے دروازے شادیوں کے لیے کھولے جائیں‘ جیسے نعرے درج تھے۔
احتجاج میں شریک لڑکیوں نے سفید رنگ کے عروسی لباس پہن رکھے تھے—فوٹو: اے ایف پی
اٹلی میں مارچ کے آغاز سے شادیوں کی بڑی تقریبات پر پابندی عائد ہے تاہم حکومت نے مئی کے وسط میں انتہائی محدود مہمانوں کے ساتھ شادی کی اجازت دی تھی۔
حکومت نے پابندیوں کے ساتھ دولہا اور دلہن کے علاوہ دیگر 2 مہمانوں کے ساتھ شادیوں کی اجازت دے رکھی ہے، جس پر شادی کی خواہش مند لڑکیاں شدید ناراض ہیں اور وہ چاہتی ہیں کہ شادی کی تقریبات میں زیادہ مہمانوں کی شرکت کی اجازت دی جائے۔
احتجاج میں شامل لڑکیوں نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے—فوٹو: اے ایف پی
تاریخی عمارت کے سامنے دُلہنوں کے احتجاج سمیت لڑکیوں نے شادی تقریبات میں کیٹرنگ اور دیگر سہولیات فراہم کرنے والے کاروباری افراد کے ساتھ اٹلی کے پارلیمنٹ کے سامنے بھی احتجاج کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ بڑے پیمانے پر شادی کی تقریبات کی اجازت دی جائے۔