واشنگٹن، 15 جولائی (یو این آئی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہانگ کانگ کو دی جانے والی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔بدھ کے روز وائٹ ہاؤس میں نامہ نگاروں کو مطلع کرتے ہوئے، مسٹر ٹرمپ نے کہا ’’ہانگ کانگ کے ساتھ اب چین جیسا ہی سلوک کیا جائے گا‘‘۔
ٹرمپ نے یہ حکم ایک ایسے وقت میں جاری کیا جب امریکہ اور چین کے مابین تناؤ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ جب سے ہانگ کانگ میں چین نے نئے متنازعہ قومی سلامتی کے قانون کو نافذ کیا ہے، ٹرمپ انتظامیہ کا موقف چین کے تئیں تیزی سے سخت ہوتا جارہا ہے۔ اس ماہ کے شروع میں امریکہ نے ہانگ کانگ کو دفاعی سازوسامان اور حساس ٹکنالوجی کی برآمد پر پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا۔
امریکی صدر نے ہانگ کانگ کے خود مختار قانون نامی ایک اور حکم پر بھی دستخط کردیئے ہیں۔ اس قانون کے تحت امریکہ ہانگ کانگ میں لوگوں کے حقوق پامال کرنے والے چینی عہدیداروں اور کمپنیوں کے خلاف کارروائی کرسکتا ہے۔
در حقیقت برطانوی نوآبادیات رہے ہانگ کانگ کے لوگوں کو چین میں رہنے والے لوگوں سے زیادہ حقوق اور آزادی حاصل ہے۔
چین نے ہانگ کانگ میں متنازعہ قومی سلامتی قانون نافذ کردیا ہے۔ ہانگ کانگ کے عوام کے علاوہ، دنیا کے بہت سارے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس قانون سے ہانگ کانگ کی خودمختاری اور شہری حقوق کو شدید خطرہ لاحق ہوگا۔ اس کے علاوہ چین اور برطانیہ کے مابین 1984 کے معاہدے کے تحت ہانگ کانگ کو حاصل خصوصی حیثیت بھی ختم ہوجائے گی۔ ہانگ کانگ کے علاوہ امریکہ اور بہت سے یورپی ممالک میں اس قانون کے خلاف مسلسل مظاہرے ہورہے ہیں۔
واضح رہے کہ 1997 میں برطانیہ نے ہانگ کانگ کو چین کو سونپا تھا لیکن ایک خصوصی معاہدے کے تحت 50 سال تک کچھ حقوق کی ضمانت بھی دی گئی تھی۔ ایک خصوصی انتظامی خطے کے طور پر ہانگ کانگ ’ایک کنٹری، ٹو سسٹم‘ کے اصول کے تحت چین کی حکمرانی سےالگ حکومت اور معاشی نظام کو بنائےرکھتا ہے۔