لکھنؤ: عالم باغ کے کیلاش پوری بابو کنج بہاری وارڈ میں ایک ہفتہ سے لوگوں کو پینے کا پانی نہیں مل پا رہا ہے۔ محکمہ جاتی افسران ان علاقوں میں ٹیوب ویل میں تکنیکی خرابی کا حوالہ دیتے ہوئے جلد تصفیہ کا بھروسہ دلارہے ہیں لیکن کام کب تک ہو پائے گا یہ کوئی بھی بتانہیںپارہاہے۔
ایسے میں مجبورہوکر مقامی باشندے ٹینکر منگاکر پانی حاصل کرنے کو مجبور ہو رہے ہیں۔ بابو کنج بہاری و گرو گووند سنگھ وارڈ کے باشندوں کو پانی کے بحران سے دو چارہونا پڑرہا ہے۔ وارڈ نمبر ۲۸ کےکیلاش پوری کی بات کی جائے تو لوگ یہاںپر گلیوں میں رہتے ہیں۔
پانی اسٹور کرنےکیلئے ٹنکی نہ ہونے کے سبب بالٹیوں میں پانی اسٹورکیاجاتا ہے۔ یہاں بیس دنوں سے آلودہ اور بدبودار پانی کی فراہمی ہوئی اس کے بعد ٹیوب ویل خراب ہونے کے سبب پانی کی فراہمی ٹھپ ہوگئی ہے۔ مقامی لوگ کوروناوباکے درمیان نہانا تو دور کی بات ہے ہاتھ تک نہیں دھو پارہےہیں۔ محکمہ کی جانب سے چھ دنوں سے یقین دہانیوں کےسوا کچھ نہیں مل رہا ہے۔ پانی کے مسئلہ سے پریشان لوگوںکا عالم یہ ہےکہ ٹینکرآتے ہی لوگ دوڑ پڑتے ہیں۔ ایسی صورت میں سماجی فاصلہ کا خیال رکھ پانابھی مشکل ہو رہا ہے۔
مقامی باشندےمحمد ارشد منصوری کاکہناہے کہ کورونا کے سبب پہلے ہی لوگ گھروں سے باہر نہیں نکل رہے ہیں۔ پانی کی کمی کی وجہ سے گھروں میں صفائی کا کا م بھی متاثرہورہا ہے۔اس جانب کوئی بھی ذمہ دار توجہ نہیں دے رہا ہے۔ علاقائی کارپوریٹر سدھیرمشراکاکہنا ہے کہ عالم باغ میںکوئی بھی آبی ذخیرہ کیلئے تالاب وغیرہ نہ ہونے کے سبب پانی کی سطح گر گئی ہے۔
جل سنستھان کے افسران سے بار بار شکایت کے باوجو دٹیوب ویل درست کرانے کے کام کو جلد مکمل کرانے کی کوشش نہیں ہورہی ہے۔ اس سے علاقہ کے باشندوں میں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔ دوسری جانب جل سنستھان کی ایکس ای این رایم کیلاش کاکہنا ہے کہ فی الحال اس مسئلہ سے لوگوںکو نجات دلانے کیلئے ہم کوشش کر رہے ہیں۔
پانی کے ٹینکرکی کوئی کمی نہیں ہے جتنی کھپت ہے اتنی فراہمی کرائی جا رہی ہے۔ کچھ علاقوں میں دشواری ضرور ہے لیکن وہاںپر مسئلہ کا حل جلد نکال لیاجائے گا۔ جے ای امت ورما نے بتایاکہ جس ٹیوب ویل کو ہم پانچ روز سے درست کرنے میںمصروف ہیں وہ کمپریشرمشین کے سبب تقریباً چالیس فٹ کھوکھلا ہوچکا ہے۔ محکمہ کے ذریعہ مہین گٹی منگائی گئی ہے ، جیسے ہی گٹی آجاتی ہے کام دوبارہ شروع کرا دیاجائے گا ۔