ممبئی، 21 جولائی (یو این آئی) درد بھرے نغموں کے بے تاج بادشاہ مکیش،انتہائی حساس شخصیت کے مالک تھے جس کی جھلک ان کے درد بھرے گیتوں میں بھی صاف نظر آتی ہے۔
دوسروں کے دکھ درد کو اپنا درد سمجھنا، مانو ان کی فطرت کا ایک حصہ تھا۔
مکیش چندرماتھر گلوکاری کی دنیا میں مکیش کے نام سے مشہور ہوئے۔
ان کی آوازمیں جو درد تھا اسے ہر سننے والا اپنے دل کے درد کی آواز سمجھتاتھا۔
یوم پیدائش کے موقع پر
تقریباً 3 دہائیوں تک اپنی آواز سے سامعین کو اپنا دیوانہ بنانے والے مکیش دراصل ہندی فلموں میں ایک اداکار کے طور پر اپنی شناخت بنانا چاہتے تھے۔
لیکن ان کی یہ حسرت پوری نہ ہوسکی۔قسمت ان سے کچھ اور ہی کرانا چاہتی تھی۔
کوشش تو بہت کی، ایسا نہیں تھا کہ انہوں نے اداکاری نہیں کی ، کئی فلموں میں انہوں نے اداکاری بھی کی لیکن ناظرین نے ان کی اداکاری کو قبول نہیں کیا۔
ان کا خواب تھا کہ اداکاری کے ذریعہ فلم انڈسٹری میں اپنی منفرد شناخت بنائیں لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔
مکیش دہلی کے ایک متوسط پنجابی خاندان میں 22 جولائی 1923 پیدا ہوئے تھے اور ا ن کا نام مکیش چندر ماتھر تھا ۔
ان کے والد لالہ زورآور چند ماتھر ایک انجینئر تھے اور وہ چاہتے کہ مکیش ان کے نقش قدم پر چلیں لیکن مکیش نے دسویں جماعت تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد اسکول کو خیرباد کہہ دیا تھا اور دہلی پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ میں اسسٹنٹ سرویئر کی نوکری کرلی ۔
جہاں انہوں نے سات مہینوں تک کام کیا۔
نوکری سے دلبرداشتہ ہوکر اپنے شوق کی طرف مائل ہوگئے اور نغموں کو اپنی سریلی ، درد بھری آواز دینا شروع کردیا۔
مکیش کندن لال سہگل کے بہت بڑے مداح تھے ۔
مکیش نے جس دور سے فلمی دنیا میں قدم رکھا، اس وقت وہاں کے ایل سہگل کی درد بھری آواز کا ڈنکا بج رہا تھا۔
اسی دور میں مکیش نے دستک دی، جو تازہ ہوا کے جھونکے کی طرح تھی۔
ان کی درد بھری آواز نے لوگوں کو ا اتنا متاثرکیاکہ اکثر اپنے گیتوں کو سننے کے بعد رو دیتے تھے۔