کانپور: مہراج پورمیں سنیچر کی نصف رات چوروںنے دھاوابول دیا اور پانچ گھروں کو نشانہ بناکر لاکھوں کی نقد رقم اور زیورات چوری کرلے گئے، صبح کے قت گھروںکے لوگ جاگے توواردات کی معلومات ہوتے ہی سنسنی پھیل گئی، لوگوں کی بھیڑ جمع ہوگئی اور موقع پر پہنچی پولیس ار فورنسک ٹیم نے جانچ پڑتال شروع کی، ڈاگ اسکوائیڈ کی مدد سے جائے وقوع سے ۲۰۰میٹر دورکھیتوں میں خالی بکسے وکچھ کپڑے پڑے ملے۔
مہراج پور کے نوگواں گوتم کے رہنے والے ہارڈ ویئر دکاندار جتیندر سنگھ اور ان کے چھوٹے بھائی کرانہ کے دکاندار مہیندر سنگھ کے گھر آس پاس بنے ہوئے ہیں، مہیندر نے بتایاکہ سنیچر کی رات کنبہ والے چھت پر سورہے تھے، دیر رات گھر کی دیوار پھاند کر گھر میں داخل ہوئے چوروںنے کمرے کا تالا توڑکر نقد رقم اور زیورات والا بکسا چوری کرلیا، صبح کے وقت نیند سے جاگنے پر واردات کی جانکاری ہوئی۔مہیندر سنگھ نے بتایاکہ بکسے میں ۵۰ہزار روپئے نقد اور تقریباً ۵ لاکھ کے زیورات تھے۔ صبح گھر سے ۲۰۰ میٹر دورایک کھیت میں خالی بکسااورکپڑے ملے۔ چوروںنے اس کے بھائی جتیندر سنگھ کے گھر کو بھی نشانہ بنایا اور نقد رقم چرالی۔
گاؤں کے ایک دیگر کنبہ کے تین حقیقی بھائیوں کے گھروںمیں بھی چوروںنے دھاوا بولا۔متاثر نیرج تیواری نے بتایاکہ گھر سے ۱۰ہزار روپئے نقد چور چرالے گئے۔اس کے بھائیوں سنجے تیواری اور نیلو تیواری کے گھر سے لاکھوں کے زیورات اور نقد رقم چورچرا لے گئے۔تھانہ انچارج مہراج پورراگھویندر سنگھ نے بتایاکہ فورنسک ٹیم اور ڈاگ اسکوائیڈ کے ساتھ جائے وقوع کی چھان بین کی جارہی ہے۔ تحریر کی بنیاد پر مقدمہ درج کرکے جلد ہی چوروں کی گرفتاری کی جائے گی۔واضح ہوکہ کانپور شہر ضلع میں اس ماہ میں کئی بڑی واردات اور پولیس تصادم ہوئے ،جس میں ڈپٹی ایس پی سمیت ۸ پولیس ملازمین شہید ہوئے،اصل ملزم کی تلاش میں پولیس کو کافی پریشانی کا سامنا کرناپڑا،آخر کارملزم سرغنہ ہسٹری شیٹر اور پانچ لاکھ روپئے کا انعامی بدمعاش وکاس دوبے کو مدھیہ پردیش کے اجین کے مندر سے گرفتار کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی۔ مدھیہ پردیش سے کانپورلاتے ہوئے ملزم نے فرار ہونے کی کوشش کیا ،نتیجہ کے طور پر پولیس تصادم میں ماراگیا۔ جس کی مخالف پارٹیوںنے سخت تنقید کی ،نتیجہ کے طور پر سہ رکنی کمیشن حکومت اترپردیش نے قائم کرکے اس معاملہ کو دوماہ کے اندر رپورٹ دینے کی ہدایت دی گئی۔انکوائری کمیشن ہیڈ کوارٹر کانپور سے لکھنؤ منتقل کردیاگیااور جانچ جاری ہے۔ اسی طرح سنجیت یادو نام کے نوجوان کو اس کے کچھ جاننے والے ساتھیوںنے سالگرہ پارٹی کے نام پر بلاکر یرغمال بنالیا اور اسے شراب میں نشیلی اشیاء دے کر بیہوش کردیا گیا،آخر کار جب سنجیت نارمل ہوا تو ان کے چنگل سے آزاد ہونے کےلئے بھاگنے کی کوشش کی ،نتیجہ کے طور پرچاروں ملزمین نے مل کر اس کا گلادبادیا جس سے سنجیت یادو کی موت ہوگئی۔ملزمین نے اس کی لاش کو ٹھکانے لگادیا ،اس کی بھی جانچ اے ڈی جی بی پی جوگدنڈ کے ذریعہ کی جارہی ہے۔اس کے بعداب کانپور شہر ضلع میں چوریوں کاسلسلہ شروع ہوگیا ہے ، پولیس کی کافی بدنامی ہورہی ہے۔