لکھنؤ: ایک بڑے جانورکی قربانی میں چار زندہ اور تین مرحومین کی جانب سے حصہ داری ہوسکتی ہے اور یہ جائز ہے۔ نصاب کا مالک نہ ہونے پر قربانی کی نیت سے پالے گئے بکرے کو فروخت کرنے کےبجائے اس کی قربانی واجب ہے۔ یہ بات اسلامک سینٹر آف انڈیاکی جانب سے عید قربان و حج وغیرہ کے سلسلہ میں شروع کی گئی ہیلپ لائن پر دریافت کئے گئے سوال کے جواب میں علماکی کمیٹی نے کہی۔
امام عید گاہ مولانا خالد رشید فرنگی محلی کی قیادت میں علماکی کمیٹی نے ہیلپ لائن پر پوچھے گئے سوالوںکے جواب دئے ۔ ہیلپ لائن پر سوال پوچھنے کیلئے موبائل نمبر ۹۳۳۵۹۲۹۶۷۰، ۷۰۰۷۷۰۵۷۷۴، اور ۹۴۱۵۱۰۲۹۴۷، ۹۵۸۰۱۱۲۰۳۲ پر رابطہ کر سکتے ہیں۔ ہیلپ لائن پر ایک کالر نے اپنا سوال پوچھا کہ ہر سال اپنے چھوٹے بچوںکی طرف سے قربانی کراتے ہیں لیکن اس سال تنگی کے سبب ایساکرناممکن نہیں ہے تو شرعی حکم کیاہے؟ اس کےجواب میںعلمانےکہاکہ اگرصاحب حیثیت ہیں تو قربانی کرناواجب ہے چھوٹے بچوںکی طرف سے قربانی کرنا واجب نہیں ہے اس لئے اسے نہ کر کے اسی نیت سے جو بھی رقم صدقہ کر سکتے ہیں غریبوںکودیں۔ دیگرکالرنے پوچھاکہ کیاجانورکی کھال مزدوری کے طورپر قصاب کو دی جاسکتی ہے جس پر علمانے کہاکہ قربانی کی کھال مزدوری کے طورپر قصاب کو نہیں دی جا سکتی۔ اسی طرح ایک دیگرکالرنے دریافت کیاکہ ایک شخص پر قربانی واجب تھی لیکن کسی وجہ سے قربانی نہ کر سکااور قربانی کےدن گزرگئے توکیاکریں؟ اس پر علما نےکہاکہ قربانی کے جانورکے برابرکی قیمت صدقہ کریں۔