لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ بی جے پی کی ریلی میں کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ملک کو کانگریس کی قیادت سے نجات دلانے کا وقت قریب آگیا ہے۔ عواب اب بیدار ہو چکے ہیں۔ انہوں نے ریلی میں آئے کارکنوں اور عوام کے ہجوم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب ملک کے عوام بدعنوان حکومت سے نجات چاہتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ بلی کے بھروسے دودھ کی حفاظت نہیں کی جا سکتی۔ یو پی اے حکومت نے ملک کو لوٹ کر رکھ دیا ہے۔ اس کے دور میں ملک کی سرحدیں محفوظ نہیں ہیں۔ اترپردیش حکومت پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہاں وزیر کی بھینس چوری ہوتی ہے تو پوری ریاست کی پولیس اس میں لگ جاتی ہے لیکن عام آدمی کو پوچھنے والا کوئی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اترپردیش کو ترقی کی شاہراہ پر لے جانا ہے تو بی جے پی کو ایک بار موقع دیں پارٹی آپ کی امیدوں پر کھری اترے گی۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ آزاد ہندوستان میں کسی بھی سیاسی فرد پر اتنے حملے نہیں ہوئے جتنے مودی پر کئے جا رہے ہیں۔ سرحدیں غیر محفوظ ہیں، مہنگائی اپنی آخری منزلوں پر ہیں ، ان حالات میں صرف بی جے پی ہی ملک کا تحفظ کر سکتی ہے۔ بی جے پی میں شامل ہوئے سابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ نے ریلی کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب آپ لوگوں کو طے کرنا ہے کہ کیسی حکومت ہونی چاہئے ۔ الیکشن میں چند روز باقی ہیںآپ کو ایک مضبوط حکومت چاہئے یا پھر ایس پی ، بہوجن سماج پارٹی اور کانگریسی جیسی حکومتیں چاہئیں۔ انہوں نے نریندر مودی کو مرد آہن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے آئندہ وزیر اعظم کے مودی ہی مستحق ہیں۔ بی جے پی کے ریاستی صدر ڈاکٹر لکشمی کانت باجپئی نے کہا کہ یہ ریلی اس بات کا ثبوت ہے کہ مرکز میں اکثریت سے بی جے پی کی حکومت قائم ہوگی۔ پوری ریاست میں بھگوا لہر چل رہی ہے۔ کانگریس کی بدعنوانی اور سما جوادی پارٹی کی غنڈہ گردی سے ریاست کے عوام عاجز آچکے ہیں۔ بی جے پی لیڈر اما بھارتی نے کہا کہ ریاست کا کسان بدحال ہے۔ بیروزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے، مہنگائی سے عام آدمی پریشان ہے، چاروں طرف سماج وادی پارٹی کے اراکین دہشت مچائے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اترپردیش میں اس حکومت کو اکھاڑ پھینکا جائے۔ مرلی منوہر جوشی نے کہا کہ یو پی اے حکومت مکمل طور پر بدعنوانیوں میں ملوث ہے۔ زمین سے آسمان تک ہر کونے میں بدعنوانیاں ہی بدعنوانیاں ہیں۔ بی جے پی کی ریلی میں لکھنؤ کے ہر علاقہ میں کیسریا جھنڈے نظر آرہے تھے اور ریلی کے مقام پر عوام کا ہجوم نظر آرہا تھا۔