لکھنؤ۔ (بیورو)۔ پارلیمانی امور اور وزیر شہری ترقیات محم اعظم خاں نے آج کہا کہ آج کی سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ بچوں کو درجات میں کم سے کم ایک ہفتے میں ایک بار اخلاقی تعلیم
کی کلاس ضرور لگائی جائے اور وہ جلد ہی جوہر یونیورسٹی میں اس کا آغاز کریں گے۔ وزیر شہری ترقیات اور جوہور یونیورسٹی کے چانسلر کے طور پر محکمہ تعلیم کی جانب سے منعقد رضا پوسٹ گریجویٹ کالج کے زیر اہتمام سیمینار آن ہائر ایجوکیشن ان انڈیا کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے ریاستی وزیر نے کہا کہ افسوس کا موضوع ہے کہ ہمارا پہلا قدم یعنی بیسک تعلیم حکومت کی جانب سے کروڑوں روپئے خرچ کرنے کے بعد بھی غیر منظم ہے اس میں اصلاح کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے اور اسے فراہم کرنے والے اساتذہ کو اصل میں ایک عظیم سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا چاہئے۔ ریاستی وزیر نے کہا کہ آج کا دن بڑے امتحان کا دن ہے جو آپ نے مجھ جیسے کو بلایا ہے۔ بدقسمتی سے ہم موٹر میں رکشہ کا پہیہ لگاکر موٹر چلانا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ تعلیم اور صحت ایسے محکمے ہیں جو انہیں لوگوں کودیئے جانے چاہئے جو اس کے اہل ہوں لیکن یہ سیاست کی اپنی مجبوری ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون بنانے والوں کو قانون پر عمل درآمد کرنا چاہئے۔ٹیچر انتخابی ضابطہ اخلاق کے سبب انہوں نے اپنی گاڑی کی لال بتی پر کپڑا چڑھا دیا ہے اور ان کی واضح ہدایت ہے کہ گلیوں اور شہر میں ہوٹر نہ بجیں۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ کے درمیان کچھ دینے نہیں بلکہ آپ سے کچھ حاصل کرنے آیا ہوں۔ جوہر یونیورسٹی کو چلانے کے بعد مجھے پتہ چلا کہ اساتذہ بہت جذباتی ہوتے ہیں اور ساتھ ہی خود دار بھی ۔ ریاستی وزیر نے کہا کہ میں اساتذہ کا احترام کرتا ہوں لیکن سازش کرنے والے لوگ مجھے پسند نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیسک تعلیم کو درست کرنا لازمی ہے اس میں غریب اور امیر کی تفریق نہیں ہونی چاہئے۔ رامپور پبلک اسکول اسی مقصد سے بنایاگیا ہے۔ انہوں نے تعلیم کی دنیا میں پھیلی خامیوں کی طرف بھی توجہ دلائی۔ انہوں نے کہا کہ میں جوہر یونیورسٹی کو دنیا کی بہتر ین یونیورسٹی بنانا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کی میرا کہنا ہے کہ یقینی طور پر ایمانداری سے کیا گیا کام ہمیشہ کامیابی حاصل کرتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رضا ڈگری کالج سے آگے کی سڑک کو ہم فور لین بنا رہے ہیںجس کی نئی عمارت تعمیر ہوگی ، اگر آپ مطالبہ کریں گے۔ ڈگری کالج کے ارد گرد پڑے کوڑے کو جو کہ نقصاندہ ہے۔ سالڈ بیسٹ مینجمنٹ کے تحت اٹاوہ جائے گا۔ ہم جندل گروپ سے کارخانہ لگوا رہے ہیں جہاں کوڑے کو جلاکر بجلی پیدا کی جائے گی۔ اس سے صحت ماحولیات کو تقویت حاصل ہوگی۔ہندوستان ایک بہت بڑا بازار ہے۔ ہمیں اسے مکمل شکل دینی ہوگی۔