سعودی عرب کے محکمہ شماریات نے نوجوانوں کے عالمی دن کی مناسبت سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ مملکت کی تقریبا 67 فیصد آبادی کم عمر افراد اور نوجوانوں پر مشتمل ہے۔
محکمہ شماریات کی جانب سے 12 اگست کو منائے جانے والے نوجوانوں کے عالمی دن کی مناسبت سے جاری کی گئی ’نوجوان اعداد و شمار’ نامی رپورٹ کے مطابق مملکت کی زیادہ تر نوجوان آبادی غیر شادی شدہ بھی ہے۔
رپورٹ میں 15 سے 34 سال کے نوجوانوں کے مرد و خواتین کے گروپوں کا شادی، صحت اور جسمانی ورزشوں سمیت دیگر شعبوں میں موازنہ کرکے اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں۔
سعودی گزٹ کے مطابق رپورٹ میں گزشتہ پانچ سال کے دوران ٹریفک حادثات میں ہلاک ہونے والے نوجوانوں کے اعداد و شمار بھی دیے گئے ہیں۔
جب کہ رپورٹ میں سعودی عرب کے مرد و خواتین نوجوانوں میں شرح اموات اور شرح پیدائش کا جائزہ بھی پیش کیا گیا ہے۔
رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ 2018 تک سعودی عرب کی 30 سے 34 سال کی عمر کی خواتین میں بچے پیدا کرنے کی صلاحیت عالمی سطح پر سب سے زیادہ تھی اور ہر ایک ہزار سعودی خواتین میں سے 124 خواتین میں ماں بننے کی صلاحیت تھی۔
ساتھ ہی رپورٹ میں بتایا گیا کہ تاہم سعودی عرب میں شرح پیدائش کم ترین ہے اور 2018 تک مملکت میں رہنے والی مقامی اور غیر مقامی ہر ایک ہزار خواتین میں 7 بچوں کی پیدائش ریکارڈ کی گئی۔
اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب میں سڑکوں پر ہونے والے حادثات میں مرنے والے نوجوان افراد میں لڑکیوں کے مقابلے میں لڑکے زیادہ ہلاک ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مجموعی طور پر سعودی عرب کی 67 فیصد کے قریب آبادی 15 سے 34 سال کے درمیان ہے۔
مجموعی طور پر نوجوان آبادی کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور اس آبادی میں 14 سال کے نو عمر افراد اور 35 سال سے زائد عمر کے افراد کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
نوجوان آبادی میں 37 فیصد کے قریب آبادی کی عمریں 15 سے 34 سال کے درمیان ہیں اور حیران کن بات یہ ہے کہ اسی عمر کے لڑکے اور لڑکیاں سب سے زیادہ غیر شادی شدہ بھی ہیں۔
سعودی عرب میں 15 سے 34 سال کی عمر کی 67 فیصد آبادی میں سے 51 فیصد مرد جب کہ 49 فیصد خواتین ہیں۔
سال 2020 میں سعودی عرب میں 15 سے 34 سال کے نوجوانوں میں لڑکوں کی تعداد بڑھ گئی تاہم 25 سے 29 سال کی عمر کے نوجوانوں میں لڑکیوں کی تعداد لڑکوں سے زیادہ ہے۔
رپورٹ میں 2019 کے اعداد و شمار دے کر بتایا گیا ہے کہ 15 سے 34 سال کے 66 فیصد سے زیادہ لڑکے اور لڑکیاں غیر شادہ شدہ تھیں اور اسی عمر کے محض 33 فیصد نوجوان شادی شدہ تھے جب کہ اسی عمر کے تقریبا 2 فیصد نوجوان طلاق یافتہ تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نوجوان آبادی میں سے زیادہ تر غیر شادہ شدہ لڑکے ہیں جب کہ شادی شدہ نوجوانوں میں لڑکیاں سرفہرست ہیں۔
رپورٹ میں شادی میں حائل رکاوٹوں کے اعداد و شمار بھی دیے گئے ہیں اور بتایا گیا ہے کہ زیادہ تر لڑکے شادی کے انتہائی زیادہ اخراجات اور شادی کے بعد بڑھ جانے والے اخراجات کے باعث شادی نہیں کرتے۔
اسی طرح رپورٹ میں بتایا گیا کہ شادی کی خواہش نہ رکھنے والے اور اچھا شریک حیات نہ ملنے کی وجہ سے شادی سے دور بھاگنے والے نوجوانوں میں لڑکیوں کی تعداد زیادہ ہے۔
تعلیم کی تکمیل کی وجہ سے بھی شادی نہ کرنے میں لڑکیاں سرفہرست ہیں اور مجموعی طور پر 15 سے 34 برس کی عمر کی 7 فیصد لڑکیوں کو شادی کرنے کی خواہش ہی نہیں۔
اسی عمر کی 9 فیصد لڑکیاں ذمہ داریاں نہ نبھا سکنے کے خوف کے باعث بھی شادیاں نہیں کرتیں جب کہ مرضی کا شریک حیات نہ ملنے کی وجہ سے شادی نہ کرنے والی لڑکیوں کی تعداد تقریبا 12 فیصد ہے۔