لکھنؤ: بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) سپریمو مایاوتی نے اترپردیش میں نظم ونسق پر سوالیہ نشان کھڑے کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں جرائم پر کنٹرولاور نظم ونسق کے معاملے میں سابقہ سماج وادی پارٹی(ایس پی) اور برسراقتدار بی جے پی میں اب کوئی فرق نہیں رہ گیا ہے انہوں نے کہا کہ اترپردیش میں نظم ونسق دم توڑ رہی ہے۔
بدھ کو علی گڑھ میں مقامی بی جے پی ایم ایل اے اور پولیس کی جانب سے ایک دوسرے پر مارپیٹ کے الزام عائد کئے گئے ہیں۔جو کہ کافی تشویش کا باعث ہے۔انہوں نے اس واقعہ کی عدالتی جانچ کرا کر خاطیوں کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا۔
محترمہ مایاوتی نے جمعرات کو اپنے ٹوئٹ میں لکھا’یو پی میں اب نظم ونسق دم توڑ رہا ہے۔ کل علی گڑھ میں مقامی بی جے پی ایم ایل و پولیس کی جانب سے ایک دوسرے پر الزامات و مارپیٹ کافی سنگین و کافی فکر کا باعث ہے۔ بی ایس پی کا مطالبہ ہے کہ اس واقعہ کی عدالتی جانچ ہونی چاہئےاور جو بھی خاطی ہوں ان کے خلاف سخت کاروائی ہونی چاہئے۔
انہوں نے کہا’ساتھ ہی یو پی میں اس طرح کی لگاتار جنگل راج جیسے پیش آرہے واقعات یہ اک دم واضح ہے خاص کر جرائم کے کنٹرول اور نظم ونسق کے معاملے میں ایس پی اور بی جے پی حکومت میں بھلا پھر کیا ہی فرق رہ گیا ہے؟بی ایس پی کی مفاد عامہ میں یہ صلاح ہے کہ حکومت اس پر خاص دھیان دے۔
بی ایس پی سپریمو نے مزید کہا کہ’یو پی میں سہولیات کی کمی کی وجہ سے جان کو خطرے میں ڈال کر کورونا متاثرین کی خدمت میں لگے ڈاکٹروں پر سرکاری دباؤ/دھمکی سے حالت مزید خراب ہورہے ہیں۔جس کی وجہ سے وارانسی میں 32طبی مراکز انچارجوں نے استعفی دے دیا ہے۔ حکومت بلا تفریق و پوری سہولیت دے کر ان کی خدمات حاصل کرے تو بہتر ہوگا۔
انہوں نے کہا’ساتھ ہی کورونا مراکز و پرائیویٹ اسپتالوں میں بھی طبی اہلکار کی حالت کافی خراب ہے۔ جس کی وجہ سے انہیں خودکشی کی کوشش کرنے تک کو مجبور ہونا پڑرہا ہے۔ جو کافی تکلیف دہ ہے۔بی ایس پی کا مطالبہ ہے کہ حکومت دوستانہ پالیسی مرتب کر کے و مکمل سہولیات فراہم کر کے اس پر عمل کرے۔