محکمہ پرسونل نے راتوں رات ائیر انڈیا کے درجنوں پائلٹ کی نوکری چھین لی ہے ۔ پائلٹوں کے علاوہ کئی کرو ممبرس کے کنٹریکٹس بھی رینیو نہیں کرکے انہیں باہر کا راستہ دکھا دیا ہے۔ پائلٹوں کا الزام ہے کہ پرسونل محکمہ کی جانب سے کی گئی یہ کارروائی ناجائز ہے ۔
انہوں نے اس معاملہ میں ائیر انڈیا انتظامیہ سے مداخلت کی مانگ کی ہے ۔ انڈین کمرشیل پائلٹس ایسوسی ایشن نے ائیر انڈیا کے صدر اور مینجنگ ڈائریکٹر راجیو بنسل کو اس بارے میں ایک خط لکھا ہے ۔
آئی سی پی اے کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ 50 پائلٹوں کو کمپنی کے سروس رولس کی خلاف ورزی کو لے کر پرسونل محکمہ سے ناجائز ٹرمیشن لیٹر ملے ہیں ۔ تنظیم نے ایک ٹویٹ میں بھی کہا کہ مناسب طریقہ کار اپنائے بغیر راتوں رات ہمارے 50 پائلٹس کی خدمات ختم کردی گئیں ۔
اس وبا کے دور میں قوم کی خدمت کرنے والوں کیلئے یہ ایک زبردست جھٹکا ہے ۔ اس کے علاوہ سدرن بیس کے کئی ایسے کرو ممبرس کے کنٹریکٹس بھی رینیو نہیں کئے گئے ہیں ، جو پانچ سال کی مدت پوری کرچکے ہیں ۔ بتایا جارہا ہے کہ جنوبی خطہ میں 18 کیبن کرو کی خدمات ختم کردی گئی ہیں ۔
پائلٹوں کی تنظیم نے ائیر انڈیا کے سی ایم ڈی کو لکھے خط میں کہا ہے کہ گزشتہ سال استعفی دینے کے باوجود چھ مہینے کے نوٹس پیریڈ کے درمیان واپس لے چکے پائلٹوں کو جمعرات کی رات دس بجے اچانک ریٹائرڈ کردیا گیا ۔ پائلٹوں کا الزام ہے کہ کرو کو ان کے استعفوں کی منظوری اور اس کے بعد کے نوٹس پیریڈ کے بارے میں مطلع نہیں کیا گیا تھا ۔
دفتر تیرہ اگست کو بند ہونے کے بعد ظاہر ہے کہ ان پائلٹوں کی خدمات بھی ختم ہوگئی تھیں ۔ اس کے بعد بھی ایک پائلٹ کی چودہ اگست کو اے آئی ۔۔۔۔ کو اڑانے کی ڈیوٹی لگائی گئی ۔ حالانکہ ان فلائٹس کو اڑانے والے پائلٹ تیرہ اگست کے بعد تکنیکی طور سے ائیر انڈیا کے ملازم نہیں تھے۔