بانڈی پورہ ضلع میں کورونا وائرس کے مثبت معاملات میں لگاتار تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور سرینگر کے بعد پورے یو ٹی میں بانڈی پورہ کورونا وائرس کے مثبت معاملات میں اس وقت دوسرے نمبر پر ہے اور ضلع میں اس وقت کورونا کے مثبت معاملات کی تعداد 800 تک پہنچ گئی ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وادی میں وائرس کے داخل ہوتے ہی بانڈی پورہ مثبت معاملات میں اول نمبر پر تھا۔
تاہم بعد میں صورت حال آہستہ آہستہ ٹھیک ہوتی رہی اور ایک وقت ایسا بھی آیا جب ضلع میں کورونا کے مثبت معاملات صرف 7 تک پہنچ گئے۔ اس دوران بانڈی پورہ کا سرحدی علاقہ گریز وائرس سے بالکل محفوظ تھا۔
تاہم اس کے بعد گریز سڑک کو چھ ماہ بعد کھول دیا گیا اور چند دنوں کے بعد ہی گریز میں وائرس نمودار ہوگیا اور آج کی تاریخ میں کورونا وائرس گریز کے ہر گاوں میں پہنچ گیا اور اس علاقے میں مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ فوجی اہلکار بھی وائرس کی زد میں آگئے۔ ادھر بانڈی پورہ میں اس سے پہلے مثبت معاملات میں بھاری کمی کو دیکھ کر لوگ احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ہی بھول گئے جب کہ اس دوران علاقے میں سینکڑوں غیر مقامی مزدور بھی علاقے میں داخل ہوگئے۔ اس طرح اس بے حسی کے عالم میں وائرس پھر ایک بار پوری شدت کے ساتھ نمودار ہوا اور پلک جھپکتے ہی بانڈی پورہ میں مثبت معاملات کی تعداد 800 تک پہنچ گئی اور یوں کورونا وائرس کے مثبت معاملات میں یہ ضلع اس وقت پورے یوٹی میں دوسرے نمبر پر ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ حالیہ کچھ ایام میں درجنوں غیر مقامی مزدور وائرس سے متاثر پائے گئے ہیں جب کہ پچھلے ایک ہفتے سے لگاتار فوج کے درجنوں اہلکار وائرس سے متاثر پائے گئے ہیں۔ اس سے بڑھ کر ایک اور پریشانی یہ ہوئی کہ شاید ہی بانڈی پورہ کا کوئی ایسا علاقہ بچا ہو جہاں یہ وائرس نہ پہنچا ہو۔ ادھر محکمہ صحت کوروناوائرس کے مثبت معاملات میں آئی تیزی کے حوالے سے یہ صفائی دے رہا ہے کہ ضلع میں بڑے پیمانے پر ہو رہی سیمپلنگ کی وجہ سے مثبت معاملات بڑھ رہے ہیں جب کہ محکمہ صحت کا یہ بھی ماننا ہے کہ لوگوں کی جانب سے احتیاطی تدابیر پر عمل کم کرنے کی وجہ سے بھی یہ وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔