نئی دہلی: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نے آج حضرت امیر ابوالحسن یمین الدین خسرو کے یومِ ولادت کو ’یوم اردو‘ قرار دیتے ہوئے اس موقعے پر جشن اردو منعقد کیا جس میں ہندوستان کی اس عظیم ترین شخصیت کو شاندار خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ اس موقعے پر مرکزی وزیر مواصلات جناب کپل سبل نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور حضرت امیر خسرو کو ملک کی ملی جلی تہذیب، انسانیت، فرقہ وارانہ آہنگی اور ملک کے اتحاد کا علمبردار قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ حضرت امیر خسرونے اپنے علم و عمل دونوں سے ملک اور انسانیت کی خدمت کی ہے۔ اس لیے ان کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ انھوں نے جشن اردو کے حوالے سے قومی اردو کونسل کی اس کوشش کی بھی ستائش کی اور کہا کہ حضرت امیر خسرو کے یومِ ولادت کو یومِ اردو کے طور پر منانا ایک اہم ترین قدم ہے۔ اِس موقعے پر مرکزی وزیر جناب کپل سبل کی اردو زبان کے فروغ اور اسے جدید ٹکنالوجی سے جوڑنے کے سلسلے میں کی گئی کوششوں کو بھی سراہا گیا اور ان کی خدمات کے اعتراف میں برصغیر کے ممتاز اردو ادیب پروفیسر گوپی چند نارنگ کے ہاتھوں مومنٹو پیش کیا گیا۔ سپاس نامہ کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نے پیش کیا،
جس میں کہا گیا ہے:
’’عالی جناب کپل سبل صاحب۔ ہمیں اعتراف ہے کہ کونسل کو جو کامیابی اور سرخروئی حاصل ہوئی ہے وہ آپ کی ہمت افزائی اور بھرپور تعاون کی مرہونِ منت ہے۔ یہ سچ ہے کہ اردو کا نام قدرتی طور پر اب آپ کے نام سے وابستہ ہوگیا ہے۔ ہم اردو والے آپ کو اردو کا وکیل سمجھتے ہیں۔ آپ نے اردو والوں کے درخشاں مستقبل کے لیے جو انقلابی اقدام کیے ہیں ان کی خوشگوار یادیں اردو کے ایوان میں ہمیشہ بازگشت کرتی رہیں گی۔ ہماری نیک تمنائیں ہمیشہ آپ کے ساتھ ہیں۔‘‘
تمام شرکا کا استقبال کرتے ہوئے کونسل کے ڈائرکٹر نے مزید کہاکہ حضرت امیر خسرو کا اردو کے شعری ادب کی بنیاد رکھنے، فن موسیقی، لوک سنگیت، تصوف اور خانقاہی زندگی اور کل ملا کر ہماری مشترکہ تہذیب کو سجانے سنوارنے میں سب سے بڑا ہاتھ رہا ہے۔ اسی لیے کونسل نے ان کے یومِ ولادت کو ’یومِ اردو‘ کے طور پر ہر سال منانے کا فیصلہ کیا ہے۔
حضرت امیر خسرو کی زندگی، ان کی تعلیمات، زبان و ادب اور علم و فن کے تعلق سے کلیدی خطبہ ساہتیہ اکادمی کے سابق صدر اور نامور اردو ادیب پروفیسر گوپی چند نارنگ نے پیش کیا اور ان کی خدمات و تعلیمات کو لازوال قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ملک کی مشترکہ تہذیب اور ملی جلی اقدار حضرت امیر خسرو سے ہی عبارت ہے اور ان کی ہمہ جہت شخصیت کے اثرات، زبان و ادب، مشترکہ اقدار اور مختلف علو م و فنون میں بخوبی جلوہ گر ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حضرت امیر خسرو ایک صوفی درویش ہونے کے ساتھ بیک وقت کئی زبانوں کے عالم تھے اور آج پورا ہندوستان ان کے علم و فن سے سیراب ہورہا ہے۔ اس موقعے پر دہلی اردو اکادمی کے سابق وائس چیئرمین پروفیسر اخترالواسع اور فارسی کے معروف اسکالر پروفیسر شریف حسین قاسمی نے بھی اظہارِ خیال کیا۔
اِس موقعے پر کئی اہم اور سرکردہ شخصیات کو اعزازات و مومنٹو بھی پیش کیے گئے۔ اردو زبان و ادب کو ٹکنالوجی سے جوڑنے کے سلسلے میں ان کی خدمات کی ستائش کی گئی۔ ان میں وزارت مواصلات کے تحت کام کرنے والے ادارے ٹی ڈی آئی ایل (TDIL) کی ڈائرکٹر سورن لتا، وزارت کے جوائنٹ سکریٹری ڈاکٹر راجندر کمار، چیف ٹکنالوجی آفیسر سید محمد احمد اور سی ڈیک پونے کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر مہیش ڈی کُلکرنی کے نام شامل ہیں۔ کپل سبل نے ان تمام شخصیات کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انھیں اعزازات اور مومنٹو پیش کیے۔ اعزازیافتگان نے حضرت امیر خسرو سے منسوب اِس مومنٹو کو اپنے لیے یادگار اور ناقابلِ فراموش قرار دیا۔
جشن اردو کا اختتام صوفیانہ کلام کی محفل سے ہوا۔ ملک کے نامور صوفی فنکار نظامی برادران نے اپنے صوفیانہ کلام سے جشنِ اردو پر چار چاند لگائے اور حضرت امیر خسرو کا کلام پیش کرکے انھیں منظوم خراجِ عقیدت پیش کی۔ بڑی تعداد میں شرکا و سامعین اِس روحانی محفل سے محظوظ ہوئے۔
(رابطہ عامہ سیل)