اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حزب اللہ کی جانب سے ان کے فوجیوں کی طرف فائرنگ کے بعد ان کے طیاروں نے بدھ کو علی الصبح لبنانی گروپ سے تعلق رکھنے والی پوسٹوں پر حملہ کیا۔
بعد ازاں اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ کی پٹی میں حماس کے ٹھکانوں پر بھی بمباری کی جو کہ فلسطینیوں کی جانب سے انکلیو میں اسرائیل کی جانب آتشی غبارے چھوڑنے کے رد عمل میں کیا گیا۔
تاہم انہوں نے بتایا کہ لبنان کی جانب سے ہونے والی فائرنگ میں کوئی بھی اسرائیلی فوجی زخمی نہیں ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ سپاہیوں نے لبنان کی جانب سے فائرنگ کے بعد الومینیشن فلیئرز، اسموک شیلز اور براہ راست فائرنگ کی۔
فوج نے اپنے بیان میں اسرائیلی دفاعی فورسز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘رد عمل میں آئی ڈی ایف ہیلی کاپٹرز اور طیاروں نے سرحدی علاقے میں حزب اللہ سے تعلق رکھنے والی پوسٹوں کو ہدف بنایا’۔
تاحال حزب اللہ کی جانب سے کوئی رائے سامنے نہیں آئی ہے۔سرحدی علاقے میں گزشتہ ماہ سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے جب اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ حزب اللہ نے دراندازی کی کوشش کی جسے ایران کی حمایت یافتہ تنظیم نے مسترد کردیا تھا۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ انہوں نے گزشتہ رات لگائے کرفیو کو ختم کردیا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ انہوں نے غزہ میں حکمرانی کرنے والی تنظیم حماس کے زیر زمین انفرااسٹرکچر کو ہدف بنایا ہے تاہم اس حوالے سے کسی کی بھی ہلاکتوں کی اطلاعات سامنے نہیں آئیں۔
حماس اسرائیل پر دباؤ ڈالنا چاہ رہا ہے تاکہ غزہ میں پابندیوں میں نرمی کی جاسکے اور سرمایہ کاری کی اجازت دی جاسکے۔
اس کے لیے فلسطینی ہیلیئم غبارے چھوڑ تے ہیں جس میں آتشی مادہ موجود ہوتا ہے جس کی وجہ سے حالیہ ہفتوں میں اسرائیل کے جنوبی حصے میں فارم کی زمین پر آگ بھڑک اٹھی تھی۔
اسرائیل گزشتہ دو ہفتوں سے رات کے وقت حماس کی سہولتوں کو ہدف بنارہا ہے۔اس کا کہنا ہے کہ وہ ان غباروں کو برداشت نہیں کرے گا۔
بیلون یا راکٹ لانچنگ کے بعد اسرائیلی حملوں کی توقع کرتے ہوئے حماس معمول کے مطابق اپنی سہولتوں سے اہلکاروں کو نکال لیتا ہے۔
کشیدگی میں اضافے کے ساتھ اسرائیل نے غزہ کے ساتھ اپنی واحد تجارتی گزرگاہ بند کردی ہے، سمندر تک رسائی پر پابندی عائد کردی ہے اور ساحلی پٹی میں ایندھن کی درآمد روک دی ہے جس کے نتیجے میں اس کا واحد بجلی گھر گزشتہ ہفتے بند ہوگیا تھا۔
صحت کے عہدیداروں نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ بجلی گھر بند ہونے سے غزہ میں کورونا وائرس پھیل سکتا ہے جہاں 20 لاکھ فلسطینی آباد ہیں۔
اقوام متحدہ، مصر اور قطر ثالثی کی حیثیت سے حالات معمول پر لانے کے لیے کوشاں ہیں۔