لکھنئو، 3 مارچ (یو این آئی) سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے سینئر لیڈر اور ریاست کے شہری ترقی کے وزیر محمد اعظم خان نے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتاپارٹی (بی جے پی) کے وزیراعظم کے عہدے کے امیدوار نریندر مودی کی سیاسی سوچ اور ذہنی معیار اس عہدے کے لائق نہیں ہے۔مسٹر اعظم خان آج یہاں اپنے محکمے کے1141 5کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھ رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی دعویداری کرنے والے مسٹر مودی جب ان کی بھینسوں کا ذکرکرتے ہیں ،اترپردیش کے کچھ شہروں میں ایک آدھ گھنٹے کی بجلی کی سپلائی زیادہ ہونے پر تقریر کرتے ہیں تو ان کے ان بیانات سے یہ معلوم ہوجاتا ہیکہ مسٹر مودی کی ذہنی سطح اور سیاسی سوچ کا کیا معیار ہے۔الہ آباد کے کمبھ علاقے میں مجوزہ کئی اہم پروجیکٹوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا “میں تو چاہتا ہی ہوں کہ ملک میں خیر سگالی کا ایسا ماحول قائم ہو کہ مسلمان کمبھ کا سہی انتظام کریں اور راج ناتھ سنگھ اجودھیا میں بابری مسجد کی تعمیر کرائیں ۔ انہوں نے کہا کہ کمبھ علاقے میں لفٹ اور چار لین کی سڑکیں بنائی جائیں گی جس پر تقریباً 600 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی
مسٹر خان نے کہا کہ یہ ملک “ نمو ” کا نہیں ، بلکہ عمل کاوقت ہے ۔ انہوں نے دعوی کیا کہ لکھنو میں کل مسٹر مودی کی ریلی فلاپ رہی ۔ٹرینیں اور بسیں خالی تھیں تاہم انہوں یہ بھی کہا کہ الہ آباد میں ان کی پارٹی کی ریلی میں بھی توقع کے مطابق بھیڑ جمع نہیں ہوئی جس کا سبب خراب موسم تھا ۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں شامل سماجوادی پارٹی صدر ملائم سنگھ یادو کی مخالفت کے سلسلے میں انہوں براہ راست کچھ نہیں کہا لیکن طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہاں پروفیسروں کی کالونی میں دو فیصد ، لیکچرر کی کالونی میں چار سے پانچ فیصد اور چوتھے درجے کے ملازمین کی کالونی میں 80 فیصد ووٹ پڑتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مسٹر یادو کی مخالفت کرنے والے یونیورسٹی کے لوگوں کو یہ بھی سوچنا چاہئے کہ انہوں خود مظفر نگر کے فساد زدگان کے لئے کیا کیا۔یو این آئی۔ ع خ۔ این یو۔ 1400
مسٹر اعظم خان نے کہا کہ مسٹر راج ناتھ سنگھ نے معافی کی بات کہی ہے اس پر غور کیا جائے گا ۔ مسٹر سنگھ اگر بابری مسجد کی تعمیر کرادیں تو سارا تنازع اپنے آپ ختم ہوجائے گا ۔ مسٹر مودی کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سماجوادی پارٹی کی حکومت بنتے ہی فرقہ پرست طاقتیں سرگرم ہوجاتی ہیں اور اترپردیش میں فسادات کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے۔مسٹر مودی نے کل الزام لگایا تھا کہ اترپردیش میں قانون انتظام نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ گجرات میں دس سال میں کوئی فساد نہیں ہوا اور یہاں گزشتہ دو برسوں میں ڈیڑھ سو سے زیادہ فسادات ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ مودی پورے ملک کو گجرات بنانا چاہتے ہیں۔مسٹر خان نے مسٹر مودی پر گجرات میں خوفزدہ کرکے ووٹ لینے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہاں کے مسلمانوں کو اس بات کا ڈر ہے کہ اگر مسٹر مودی کی حمایت نہیں کریں گے تو ان کا قتل تک ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت زدہ کرکے ووٹ حاصل کرنے کو سیکولرازم نہیں کہا جاسکتا۔گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کرایا گیا۔ اگر مسلمان متحد ہوجائیں تو مسٹر مودی کی حکومت کبھی نہیں بنے گی۔