تھائی لینڈ کے 68 سالہ بادشاہ ماہا وجیرالونگ کورن نے گزشتہ برس ’بے وفائی‘ کے الزام میں شاہی اعزاز سے محروم کی گئی خاتون کو ایک سال بعد ’بے وفائی‘ سے پاک قرار دے کر واپس اعزاز سے نواز دیا۔
بادشاہ ماہا وجیرالونگ کورن نے اپنی باڈی گارڈ رہنے والی 35 سالہ سنینات ونگوجری پکدے کو ابتدائی طور پر جولائی 2019 میں اعلیٰ شاہی عہدے پر فائز کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بعد ازاں اگست 2019 میں انہیں باضابطہ طور پر شاہی حیثیت پر فائز کرتے ہوئے ’رائل نوبیل کنسورٹ‘ کا عہدہ دیا تھا، جو ایک طرح سے ولی عہد جیسا ہی ہوتا ہے اور مذکورہ اعزاز بادشاہ اپنی اہلیہ کو دیتا ہے۔
تاہم بادشاہ نے چند ماہ بعد ہی سنینات ونگوجری پکدے پر ’بے وفائی‘ کا الزام لگاتے ہوئے اسے عہدے سے ہٹادیا تھا۔
انہیں عہدے سے ہٹائے جانے کے شاہی بیان میں کہا گیا تھا کہ بادشاہ کی خاص مہربانیوں کی وجہ سے ترقی کرنے والی فوجی ملازمہ ناشکری کررہی تھیں اور انہوں نے شاہی عہدے ملنے کے بعد سازشیں کرنا شروع کردی تھیں۔
بیان میں خاتون فوجی محافظہ کے لیے ’بے وفا‘ اور ’دشمن‘ جیسے الفاظ استعمال کیے گئے تھے اور کہا گیا تھا کہ انہوں نے بادشاہ کی بیوی سے متعلق بھی گستاخی کی۔
خاتون محافظ کئی سال سے بادشاہ کی خدمت پر مامور تھیں—فائل فوٹو: رائٹرز
شاہی محل سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ فوجی محافظ نے بادشاہ کی بیوی کو ملکہ کا درجہ دینے پر بھی نالاں دکھائی دیں اور مختلف مواقع پر ان سے ’حسد‘ کرتی دکھائی دیں۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ بادشاہ کی مہربانیوں کی وجہ سے شاہی عہدہ لینے والی خاتون محافظ بادشاہ کی بیوی سے جلتی تھیں اور چاہتی تھیں کہ ان کی جگہ وہ لے لیں۔
بیان میں مختصر بتایا گیا تھا کہ خاتون محافظ کے ناشکرے پن، بے وفائی، حسد اور تلخ رویے کی وجہ سے ان سے عہدہ اور مراعات واپس لے لی گئیں۔
لیکن اب تقریبا ایک سال بعد ان کے خلاف لگائے گئے تمام الزامات واپس لے کر انہیں واپس عہدے پر بحال کردیا گیا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق 2 ستمبر کو تھائی شاہی محل سے جاری کیے گئے مختصر بیان میں تصدیق کی گئی کہ سنینات ونگوجری پکدے کو واپس اپنے شاہی عہدے پر بحال کردیا گیا۔
سنینات ونگوجری پکدے بادشاہ کے محافظی دستے میں شامل رہی ہیں—فوٹو:پی بی ایس تھائی لینڈ
بیان میں تصدیق کی گئی کہ شاہی فرمان کا اطلاق گزشتہ ماہ 28 اگست سے ہوتا ہے اور اس وقت سے ہی سنینات ونگوجری پکدے واپس ’رائل نوبیل کنسورٹ‘ کے عہدے پر فائز ہوگئیں۔