سعودی عرب کے جنوب مغربی علاقے جازان میں الدائر گونری کے نواحی علاقے جبل آل نخیف میں واقع وادی العین میں کافی کے پودوں کے وسیع کھیت پائے جاتے ہیں۔ ان کھیتوں کے درمیان شہریوں کی آمد ورفت کے لیے لوہے کے رسوں سے ایک پل بنایا گیا ہے جس کا فرش بھی کافی کے کھیتوں کے رنگ کے مطابق سبز رکھا گیا ہے۔
یہ پل وادی العین کے دونوںکناروں کو بھی آپس میں ملاتا ہے اور وادی کے علاقے میں یہ عوام اور خواص کی توجہ کا خاص مرکز ہے۔ اس کے اطراف میں کافی کے نئے اور بہت پرانے درخت بھی موجود ہیں۔
کافی کے کھیت کے مالک یحییٰ النخیفی نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو اس معلق پل کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ پل کھیتوں کے درمیان واقع ہے۔ اس کے اطراف میں موجود کھیتوں میں کافی کے کم سے کم پانچ ہزار درخت ہیں جن میں سے بعض دسیوں سال پرانے ہیں۔ ان کھیتوں کو بارش اور وادی میں جمع ہونے والے سیلابی پانی سے سیراب کیا جاتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں النخیفی نے کہا کہ معلق پل کا منصوبہ دو ماہ قبل ان کے ذہن میں آیا۔ درختوں کے اوپر بنائے جانے والے اس پل نے پینوراما جیسے جادوئی منظر کو تخلیق کیا ہے اور اس کے اوپر سے گذرنے والے افراد اس منظر سے مبہوت ہو کر رہ جاتے ہیں۔
پل کی لمبائی 52 میٹر ہے جو وادی العین کے ایک سے دوسرے کنارے کو ملاتا ہے۔ پل کی تعمیر کا منصوبہ ماہرین کے سامنے پیش کیا گیا اور اس کے فواید و خطرات کو سامنے رکھنے کے بعد اس کا پلان تیار کیا گیا۔ اس کی تیاری میں مقامی شہریوں بھی مدد کی ہے۔