میرٹھ ۔ بجلی کے فلیٹ ریٹ ختم کر دیے جانے کے بعد سے ہی بدحالی کے دور سے گزر رہا میرٹھ کا بنکر طبقہ کورونا وبا کے سبب لاک ڈاؤن کے حالات میں کاروبار بند ہونے سے اب بری طرح ٹوٹ چکا ہے اور پاور لوم مشینوں کو لوہے کی قیمت میں بیچنے کو مجبور ہو گیا ہے۔ کاروبار کے پٹری پر لوٹنے کی صورت میں میرٹھ کی کپڑا صنعت اور اس کاروبار سے جڑا بنکر طبقہ بدحالی کی دہلیز پر پہنچ چکا ہے۔
ریاست اُتر پردیش میں سماجوادی پارٹی کے دور اقتدار میں بنکروں کو فلیٹ ریٹ پر بجلی کی سہولیات دستیاب تھی جس وجہ سے پاور لوم کپڑا صنعت سے وابستہ بنکر طبقہ کچھ راحت محسوس کر رہا تھا۔ لیکن نوٹ بندی سے بگڑے حالات کے بعد بجلی بل کی مار نے بنکروں کو بربادی کی دہلیز تک پہنچا دیا اور دھیرے دھیرے پاور لوم کارخانے بند ہونے لگے لیکن لاک ڈاؤن کے بعد سے تو حالات اتنے خراب ہوئے کہ اب چھوٹے پاور لوم والے بنکر اپنی مشینوں کو لوہے کی قیمت پر کوڑیوں کے بھاؤ فروخت کرنے کو مجبور ہیں۔
بنکروں کے فلیٹ ریٹ بجلی بل کی سہولت کو ختم کرنے کے بی جے پی حکومت کے اعلان کے بعد جنوری سے لیکر اب تک بنکروں پر لاکھوں روپیہ بجلی بل ادائیگی کے لیے کارروائی کی تلوار لٹک رہی تھی۔حکومت کے اس فیصلے کے خلاف بنکروں کے زبردست احتجاج کے بعد اب جنوری سے لیکر جولائی تک کی بل ادائیگی میں حکومت نے راحت تو دی ہے لیکن آگے کیا ہو گا اس پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا ہے۔ میرٹھ کی کپڑا صنعت کی پہچان ہینڈ لوم اور پاور لوم کارخانوں سے رہی ہے لیکن بے پرواہ سرکار اور کورونا کے پیش نظر حالات کی مار سے اب اس کاروبار کی چمک پھیکی پڑتی جا رہی ہے۔