لندن۔ کورونا وائرس کے خلاف جاری لڑائی کو ایک بڑا جھٹکا لگا ہے۔ ایسٹرازینکا اور آکسفورڈ یونیورسیٹی کی ویکسین کے ہیومن ٹرائل میں شامل ایک شخص کے بیمار پڑنے کے بعد ٹرائل روک دیا گیا۔ ایسٹرازینکا نے ایک بیان جاری کر کے کہا ہے کہ یہ ایک معمول کی رکاوٹ ہے، کیونکہ ٹیسٹنگ میں شامل شخص کی بیماری کے بارے میں ابھی تک کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا ہے۔
اس ویکسین کا نام AZD1222 رکھا گیا تھا۔ عالمی صحت تنظیم کے مطابق، دنیا کے دیگر ویکسین ٹرائل کے مقابلے یہ سب سے آگے چل رہی تھی۔ ہندستان سمیت کئی ملکوں کی نگاہیں آکسفورڈ یونیورسیٹی کی ویکسین پر ٹکی ہوئی ہیں۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ بہت امید ہے کہ بازار میں سب سے پہلے آنے والی ویکسین میں آکسفورڈ یونیورسیٹی کی ہی ہو۔
اے ایف پی کی ایک خبر کے مطابق، پوری دنیا میں چل رہے ٹرائل کو فی الحال روک دیا گیا ہے اور اب ایک آزادانہ جانچ کے بعد ہی اسے پھر سے شروع کیا جا سکے گا۔ ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل میں ہزاروں لوگ شامل ہوتے ہیں اور اس میں کئی بار کئی سال لگتے ہیں۔ کورونا ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل میں تقریبا 30 ہزار لوگ شامل ہیں۔