افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سڑک کنارے نصب ایک بم دھماکے میں پہلے افغان نائب صدر امراللہ صالح کو نشانہ بنایا گیا لیکن خوش قسمتی سے انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا۔خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا کہ اس دھماکے میں کم از کم چار افراد ہلاک اور صالح کے محافظوں سمیت 16 افراد زخمی ہوئے۔
اس حملے کی ذمہ داری کے بارے میں فوری طور پر ابھی تک کوئی دعوی نہیں کیا گیا جو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان حکومت اور طالبان کے مابین ایک طویل انتظار کے بعد ہونے والے امن مذاکرات سے بالکل پہلے ہی کیا گیا ہے۔
نائب صدر کے دفتر کے ترجمان رضوان مراد نے فیس بک پر لکھا کہ آج افغانستان کے دشمن نے صالح کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی لیکن وہ اپنے مذموم مقاصد میں ناکام رہے اور صالح اس حملے میں کسی نقصان سے بچ گئے۔
انہوں نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ صالح کے قافلے کو بم سے نشانہ بنایا گیا اور ان کے کچھ محافظ زخمی ہوگئے۔
سابق انٹلیجنس چیف صالح اس سے قبل کئی قاتلانہ حملوں سے بچ چکے ہیں جن میں گزشتہ سال ان کے دفتر میں کیا گیا حملہ بھی شامل ہے جس میں 20 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
عہدیداروں اور سفارت کاروں نے متنبہ کیا ہے کہ بڑھتے ہوئے تشدد کے پیش نظر مذاکرات کی کامیابی کے لیے اعتماد کی ضرورت ہے جس کا مقصد اس ملک میں شورش کا خاتمہ ہے۔