صیہونی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل اور بحرین کے تعلقات کی برقراری میں سعودی عرب نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صیہونی ذرائع ابلاغ واللا، کان اور العربی الجدید نے انکشاف کیا ہے کہ تل ابیب اور منامہ کے مابین روابط کی برقراری کا امکان اس وقت پیدا ہوا کہ جب ریاض نے منامہ کوہری جھنڈی دکھا دی۔ اس رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے امریکی صدر ٹرمپ کے عزائم کی تکمیل کیلئے بحرین سے کہا تھا کہ 15 ستمبر کو وہائٹ ہاوس میں عرب امارات اور اسرائیل کے مابین معاہدے پر دستخط ہونے سے پہلے اسرائیل کے ساتھ روابط برقرار کئے جائیں۔
اس رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں اسرائیل کے نمائندے گلعاد اردان اپنے بحرینی ہم منصب جمال فارس الرویعی سے روابط کی برقراری کیلئے رابطے میں تھے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اعلان کیا عرب امارات کے بعد اب بحرین بھی غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی برقراری پر راضی ہو گیا ہے۔ اس حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ اس ضمن میں 15 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب منعقد ہوگی جس میں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات بھی شریک ہوں گے اور معاہدے پر باضابطہ دستخط کیے جائیں گے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل صیہونی حکومت اور متحدہ عرب امارات نے تیرہ اگست کو سفارتی تعلقات کی برقراری کا اعلان کیا تھا۔ اس سمجھوتے پرعالم اسلام میں بڑے پیمانے پر شدید نکتہ چینی کی جا رہی ہے۔