میرٹھ ۔ اقتصادی مندی اور لاک ڈاؤن کا شکار ملک کا کاشتکار طبقہ اب زراعت کو لیکر حکومت کی پالیسی کے خلاف اپنی ناراضگی ظاہر کر رہا ہے۔ ایم ایس پی ٹھیکہ کاشتکاری اور لون اسکیم کو لیکر حکومت کے رخ میں آئی تبدیلی کے خلاف اب کسانوں کے حق میں طلباء یونین بھی اُٹھ کھڑی ہو گئی ہے۔
میرٹھ میں یونیورسٹی اور کالج طلباء یونین کے ذمہ داران اور طالب علموں نے کاشتکاروں کے ساتھ مل کر کسانوں کے حق میں آواز اٹھاتے ہوئے کلکٹریٹ پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ حکومت کی پالیسی کے خلاف اپنی ناراضگی ظاہر کی۔
کاشتکاروں کے حق کے لیے میرٹھ یونیورسٹی طلباء یونین سے لیکر میرٹھ کالج اور شہر کے دیگر کالج یونین کے طلباء نے ایک ساتھ مل کر میرٹھ کلکٹریٹ پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ طلباء یونین کے ساتھ بڑی تعداد میں کسانوں نے بھی احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی۔ اطراف کے گاؤں کے کسان اپنے ٹریکٹر کے ساتھ مظاہرے میں شامل ہوئے۔ طلباء یونین کے طالب علموں نے کاشتکاروں کے لیے ایم ایس پی اور لون اسکیم کے علاوہ ٹھیکہ کاشتکاری کی شرائط کو لیکر حکومت سے اپنی ناراضگی ظاہر کی۔ طلباء یونین کے ذمہ داران کا کہنا تھا کہ وہ خود کسان خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں اسلیے کسانوں کا درد سمجھتے ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کو سرکار کی سبسڈی کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ان کی فصل کا معقول معاوضہ اور قیمت حاصل ہو جائے تو ساری پریشانی ختم ہو سکتی ہے۔
وہیں اُتر پردیش میں بڑھتے جرائم کو لیکر اب مخالف سیاسی جماعتوں نے یوگی حکومت کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے۔ میرٹھ میں سماجوادی پارٹی کارکنان نے انوکھے انداز میں بھینس کے آگے بین بجا کر یوگی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور یوگی حکومت کو ناکارہ قرار دیتے ہوئے گورنر سے حکومت کو برخاست کرنے کا مطالبہ کیا۔