ممبئی، ؛فن کے میدان میں ، وراثت بہت عام ہے ، لیکن بڑے فنکار ایسے ہی افراد بننے میں کامیاب ہوتے ہیں جو اپنے ورثہ کو سجانے سنوارنے کی ٹھیک اسی طرح مشقت کرتے ہیں جیسے کوئی نیا شاگرد تعلیم حاصل کرنے میں کرتا ہے۔
یہی بات نغمہ نگار حسرت جے پوری کے بارے میں بھی کہی جاسکتی ہے۔اقبال حسین عرف حسرت جیپوری کو شاعری ورثے میں ملی۔ان کے نانا فدا حسین فدا مشہور شاعر تھے۔
لیکن شعرو شاعری کو اپنے ساتھ رکھنے کے لئے حسرت کو جو جدوجہد کرنی پڑی وہ سب کے لئے ممکن نہیں تھا۔
یہ الگ بات ہے کہ شاعری تو ان کی زندگی میں ٹکی رہی لیکن محبوبہ یا محبوبائیں نہیں۔ہندی فلموں میں جب بھی ٹائٹل گیتوں کا ذکر ہوتا ہے، نغمہ نگار حسرت جے پوری کا نام سر فہرست آجاتا ہے۔
ویسے تو حسرت جے پوری نے ہر طرح کے گیتوں کے شعبہ میں طبع آزمائی کی لیکن فلموں کے ٹائٹل گیت لکھنے میں انہیں کمال کی مہارت حاصل تھی۔
ہندی فلموں کے سنہری دور میں ٹائٹل گیت لکھنا بڑی بات سمجھی جاتی تھی۔
فلمسازوں کو جب بھی ٹائٹل گیت کی ضرورت ہوتی تھی، سب سے پہلے حسرت جے پوری سے رابطہ کیا جاتا تھا۔
ان کے تحریر کردہ ٹائٹل گیتوں نے کئی فلموں کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔