جھارکھنڈ کے پلامو ضلع کے حسین آباد میں واقع جپلا سیمنٹ فیکٹری کی ایک سو پچاس ایکڑ زمین کے تحفظ کے لئے کوششیں تیز ہو گئی ہیں ۔ سون ویلی پورٹ لینڈ سیمنٹ لیمیٹیڈ کے ساتھ ٩٩ سال کی لیز ختم ہونے کے بعد بیرسٹر حسن امام کی وقف کردہ اس زمین پر صنعتی تنصیبات لگا کر اس علاقے اور مقامی لوگوں کی ترقی کا امکان روشن کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
کیا ہے معاملہ
کسی زمانے میں پلامو اور متحدہ بہار کی شان رہی جپلا سیمنٹ فیکٹری نیلامی کے بعد تاریخ کے اوراق میں سمٹ کر رہ گئی ہے۔ سال١٩٩٢ سے بند پڑی اس فیکٹری کی مشینوں اور سامانوں کو پٹنہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد نیلام کر دی گئی ۔ اوپیندر نکھل ہائی ٹیک کنسٹرکشن پرائیویٹ لیمیٹیڈ نے تیرہ کروڑ ٥٦ لاکھ کی بولی لگا کر اس فیکٹری کے مشینوں اور سامانوں کے مالک بن گئے لیکن اب ایک سو پچاس ایکڑ خالی پڑے زمین پر مافیاؤں کی بری نظر گڑی ہوئی ہے ۔
جسکے پیش نظر زمین کے تحفظ کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں ۔ اسکے لئے علاقائی لوگوں کے ذریعہ جپلا سیمنٹ کارخانہ زمین بچائو کمیٹی بنائی گئی جسکے کنوینر کانگریس کے ریاستی ترجمان ڈاکٹر ایم توصیف کو بنایا گیا ہے۔ توصیف نے واضح کیا ہےکہ اس فیکٹری میں پانچ ہزار لوگ ملازمت کرتے تھے جس وجہ سے اس علاقے میں کافی خوشحالی تھی لیکن کارخانہ بند ہو جانے کی وجہ سے علاقہ کی رونق ختم ہو گئی ہے ۔
لوگ بے روزگاری کی مار جھیل رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی کے ذریعہ زمین مالکان اور ریاستی حکومت کے مابین ایک معاہدہ کے تحت اس زمین پر صنعتی تنصیبات لگانے کے لئے ایک لائحہ عمل تیار کرنے کی کوشش ہے تاکہ علاقے میں پھر سے خوشحالی کا امکان روشن کیا جا سکے ۔
کون ہیں اس زمین کے اصلی مالک
واضح رہے کہ بہار اور جھارکھنڈ کے درمیان دریائے سون کے ساحل پر یہ فیکٹری قائم تھی ۔ دریا کے اوپر نسب روپ وے کے ذریعہ صوبہ بہار کے روہتاس سے پتھر لایا جاتا تھا پھر اس پتھر سے اس کارخانے میں سیمنٹ تیار کیا جاتا تھا ۔ یہ کارخانہ بیرسٹر حسن امام کی ایک سو پچاس ایکڑ زمین پر قائم تھا۔ حسن امام نے ٩٩ سال کی لیز پر یہ زمین سون ویلی پورٹ لینڈ سیمنٹ لیمیٹیڈ کو دیا تھا ۔ چند سال قبل ٩٩ سال کی میعاد پوری ہو گئی ہے ۔
اسکے بعد سے مافیائوں کی بری نظر اس زمین پر ہے ۔ یہ زمین بہار شیعہ وقف بورڈ میں رجسٹرڈ ہے لیکن جھارکھنڈ کی تشکیل کے بعد نہ تو جھارکھنڈ سنی وقف بورڈ میں رجسٹرڈ کیا گیا ہے اور نہ ہی بہار شیعہ وقف بورڈ سے اسکے دستا ویزات لائے گئے ہیں ۔ وہیں زمین کے تعلق سے پٹنہ ہائی کورٹ میں معاملات زیر سماعت ہیں۔ تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ جپلا سیمنٹ فیکٹری زمین بچائو کمیٹی کی کوششوں میں کتنی کامیابی مل پاتی ہے ۔